گھر میں نفل نماز کی افضلیت اور مسجد نبوی و بیت اللہ کا حکم
ماخوذ: احکام و مسائل، مساجد کا بیان، جلد 1، صفحہ 101

سوال

کیا نفلی نماز گھر میں پڑھنا افضل ہے یا نہیں؟ اگر افضل ہے تو کیا یہ مسجد نبوی اور بیت اللہ (جس میں نماز کا ثواب ہزاروں اور لاکھوں گنا بڑھا دیا جاتا ہے) میں نفلی نماز پڑھنے سے بھی افضل ہے؟ براہ کرم وضاحت فرمائیں۔

جواب

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

رسول اللہ ﷺ نے نفلی نماز کے بارے میں ایک واضح اصول بیان فرمایا:

«فَإِنَّ أَفْضَلَ صَلاَۃِ الْمَرْئِ فِيْ بَیْتِہٖ إِلاَّ الْمَکْتُوْبَةَ»
(صحيح بخاری، كتاب الاعتصام بالكتاب والسنة، باب ما يكره من كثرة السؤال)

ترجمہ:
"فرضی نماز کے سوا تمہارا گھر میں نماز پڑھنا افضل ہے۔”

حدیث کا مفہوم اور اطلاق

❀ اس حدیث مبارکہ میں رسول اللہ ﷺ نے فرض نماز کے علاوہ باقی تمام نمازوں کو گھر میں ادا کرنے کو افضل قرار دیا ہے۔
❀ یہ حکم عام ہے اور مدینہ منورہ کی مسجد نبوی ﷺ اور دیگر تمام مساجد پر یکساں لاگو ہوتا ہے۔
❀ گویا کہ آپ ﷺ نے مدینہ میں ہوتے ہوئے مسجد نبوی ﷺ کی موجودگی میں بھی گھر میں نفل نماز پڑھنے کی ترغیب دی۔

نفل نماز اور مقامِ فضیلت

❀ مسجد نبوی اور بیت اللہ میں نماز پڑھنے کے فضائل اپنی جگہ مسلم اور مستند ہیں۔
❀ تاہم نفل نماز کی بابت نبی کریم ﷺ کی تعلیمات یہ ہیں کہ انہیں گھر میں ادا کرنا افضل ہے، چاہے وہ علاقے کی عام مسجد ہو یا کسی مقدس مقام کی مسجد۔

نتیجہ

لہٰذا، نبی ﷺ کی تعلیمات کی روشنی میں نفل نماز کو گھر میں پڑھنا افضل ہے، یہاں تک کہ مسجد نبوی ﷺ اور بیت اللہ میں نفل نماز کی نسبت بھی گھر میں نفل ادا کرنا زیادہ بہتر قرار دیا گیا ہے۔

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے