سوال
نبی اکرم ﷺ کی سنت کیا ہے سر پر رومال یا ٹوپی رکھنے کے متعلق؟ اور کیا ننگے سر مسجد میں جانا یا ننگے سر نماز پڑھنا مسنون ہے یا نہیں؟
جواب
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
نبی کریم ﷺ کے سر مبارک پر مختلف اوقات میں پگڑی، خمار (دوپٹہ جیسا کپڑا) اور عصابہ (سر پر لپیٹا ہوا کپڑا) کا تذکرہ کئی احادیث میں موجود ہے، جن سے معلوم ہوتا ہے کہ آپ ﷺ نے مختلف مواقع پر سر کو ڈھانپنے کا اہتمام فرمایا۔
نبی ﷺ کے سر پر پگڑی کا ذکر:
◈ ایک موقع پر جب رسول اللہ ﷺ مکہ مکرمہ میں داخل ہوئے تو آپ ﷺ کے سر پر سیاہ پگڑی تھی۔
(مسلم۔ الحج۔ باب جواز دخول مکۃ بغیر احرام، ابوداؤد۔ اللباس۔ باب فی العمائم، ترمذی۔ اللباس)
وضوء کے دوران پگڑی پر مسح:
◈ ایک حدیث میں ذکر ہے کہ آپ ﷺ نے وضوء کیا تو پگڑی پر مسح فرمایا۔
(بخاری۔ الوضوء۔ باب المسح علی الخفین)
دیگر الفاظ: خمار اور عصابہ
◈ علاوہ ازیں، بعض مواقع پر نبی ﷺ کے سر پر خمار اور عصابہ کا بھی ذکر آتا ہے، جو اس بات کا ثبوت ہیں کہ سر کو ڈھانپنے کا عمل نبی ﷺ کی سنت میں شامل تھا۔
ننگے سر مسجد میں جانا یا ننگے سر نماز پڑھنا:
◈ یہ بھی رسول اللہ ﷺ سے ثابت ہے کہ آپ ﷺ نے بعض مواقع پر ننگے سر مسجد میں داخلہ فرمایا اور نماز بھی ننگے سر ادا کی۔
خاص طور پر حج اور عمرہ کے موقع پر:
◈ حج اور عمرہ کے موقع پر نبی کریم ﷺ ننگے سر مسجد حرام میں تشریف لے گئے اور وہاں ننگے سر ہی نماز ادا فرمائی۔
بالغ عورت کی نماز اور سر ڈھانپنا:
◈ نبی ﷺ نے بالغ عورت کے متعلق واضح فرمایا کہ:
«لاَ یَقْبَلُ اﷲُ صَلاَۃَ حَائِضٍ اِلاَّ بِخِمَارٍ»
’’نہیں ہے نماز بالغ عورت کی مگر دوپٹہ کے ساتھ‘‘
(ابوداؤد۔ الصلاۃ۔ باب المراۃ تصلی بغیر خمار)
ھذا ما عندي، والله أعلم بالصواب