حائضہ قرآن سن سکتی ہے مگر ہاتھ لگانا جائز نہیں
ماخوذ : احکام و مسائل، غسل کا بیان، جلد 1، صفحہ 96

حائضہ کے قرآن مجید پڑھنے اور تدریس کے دوران سماعت کے متعلق شرعی حکم

سوال:

حائضہ عورت کے لیے قرآن مجید کی تلاوت ناجائز ہے۔ تاہم، مدارس کی طالبات اور معلمات کے لیے تدریسی عمل کو جاری رکھنا ضروری ہوتا ہے۔ اس صورت میں کیا وہ قرآن مجید کو سن سکتی ہیں؟ یا وہ قرآن اور حدیث کی کتابوں کو ہاتھ لگائے بغیر دور بیٹھ کر عبارت وغیرہ پڑھ سکتی ہیں؟

جواب:

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

حائضہ عورت کے لیے قرآن مجید کو ہاتھ لگانا اور اسے چھونا جائز نہیں ہے، کیونکہ حدیث شریف میں اس کی ممانعت آئی ہے:

’’ أَنْ لاَّ یَمَسَّ الْقُرْآنَ إِلاَّ طَاہِرٌ‘‘
’’نہ چھوئے قرآن کو مگر پاک‘‘

یہ حدیث واضح طور پر اس بات کو بیان کرتی ہے کہ صرف طاہر یعنی پاک شخص ہی قرآن مجید کو چھو سکتا ہے۔

حائضہ کے لیے جائز امور:

زبانی تلاوت کی اجازت ہے:
حائضہ عورت قرآن مجید کو زبانی پڑھ سکتی ہے۔

قرآن کی سماعت کی اجازت ہے:
اگر کوئی دوسرا شخص قرآن مجید کی تلاوت کر رہا ہو تو حائضہ اس کی سماعت کر سکتی ہے۔

دور سے تدریس میں شرکت:
مدارس کی معلمات اور طالبات، جو حالت حیض میں ہوں، وہ قرآن اور حدیث کی کتابوں کو ہاتھ لگائے بغیر دور بیٹھ کر تدریسی عمل میں شریک ہو سکتی ہیں اور عبارت پڑھ سکتی ہیں، بشرطیکہ وہ براہ راست مصحف کو ہاتھ نہ لگائیں۔

احادیث کی روشنی میں حکم:

حائضہ عورت کے قرآن مجید پڑھنے کی ممانعت پر جو روایات پیش کی جاتی ہیں، وہ درجہ ثبوت کو نہیں پہنچتیں۔ اس لیے ان سے قطعی حرمت ثابت نہیں ہوتی۔

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے