کیا حائضہ اور جنبی قرآن چھو سکتے ہیں؟ تفصیلی شرعی جواب
ماخوذ: احکام و مسائل، غسل کا بیان، جلد 1، صفحہ 95

حائضہ اور جنبی کے قرآن کو چھونے سے متعلق سوال اور اس کا تفصیلی جواب

سوال:

میں نے آپ سے یہ مسئلہ پوچھا تھا کہ آیا حائضہ عورت اور جنبی شخص قرآنِ مجید کو چھو یا پکڑ سکتے ہیں یا نہیں؟ آپ نے فرمایا تھا کہ وہ قرآن کو نہیں چھو سکتے کیونکہ وہ ناپاک (غیر طاہر) ہوتے ہیں۔ آپ نے اس بات کے ثبوت میں قرآن کی آیت:

﴿وَإِن كُنتُمْ جُنُبًا فَاطَّهَّرُوا﴾
(سورۃ المائدہ: آیت 6)

آپ کے جواب کے بعد، میں نے دو احادیث پیش کیں اور سوال کیا کہ اگر حائضہ اور جنبی ناپاک ہیں اور قرآن کو نہیں چھو سکتے، تو پھر ان احادیث کا مفہوم کیا ہو گا؟

(1) حدیث:

نبی کریم ﷺ نے فرمایا:

"اے عائشہ! مجھے مسجد سے چٹائی پکڑا دو”
عائشہ رضی اللہ عنہا نے عرض کیا:
"یا رسول اللہ! میں حیض کی حالت میں ہوں”
تو آپ ﷺ نے فرمایا:
"حیض تمہارے ہاتھ میں نہیں ہے”
(صحیح مسلم، کتاب الحیض، باب جواز غسل الحائض راس زوجها)

(2) حدیث:

حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں:

"میں جنبی حالت میں تھا، نبی کریم ﷺ تشریف لائے، میں نے سلام کیا اور آپ ﷺ سے مصافحہ کیا، پھر میں چپکے سے ہٹ گیا اور غسل کر کے واپس آیا۔ نبی ﷺ نے پوچھا:
’اے ابوہریرہ! تم کہاں چلے گئے تھے؟‘
میں نے عرض کیا:
’میں ناپاک (جنبی) تھا، اس لیے غسل کرنے گیا تھا۔‘
آپ ﷺ نے فرمایا:
’مومن ناپاک نہیں ہوتا‘”
(صحیح مسلم، کتاب الحیض، باب الدلیل علی ان المسلم لا ینجس – صحیح بخاری، باب عرق الجنب و ان المسلم لا ینجس)

جواب:

پہلی وضاحت:

اس بندہ فقیر الی اللہ الغنی نے نبی کریم ﷺ کا یہ فرمان ذکر کیا تھا:

«لاَ یَمَسُّ الْقُرْآنَ إِلاَّ طَاہِرٌ»
("قرآن کو صرف طاہر شخص ہی چھو سکتا ہے”)

اور قرآن کی دو آیات:

﴿وَإِن كُنتُمْ جُنُبًا فَاطَّهَّرُوا﴾
﴿حَتّٰى يَطْهُرْنَ فَإِذَا تَطَهَّرْنَ﴾

سے یہ استدلال کیا تھا کہ جنبی اور حائضہ طاہر نہیں ہوتے، اس لیے وہ قرآن مجید کو چھو یا پکڑ نہیں سکتے۔

آپ نے ان احادیث کے ذریعے سوال اٹھایا کہ اگر وہ ناپاک ہیں تو پھر ان احادیث کا کیا مفہوم ہوگا؟

تو گزارش ہے کہ:

  • ان دونوں احادیث میں کہیں بھی یہ بیان نہیں کیا گیا کہ حائضہ یا جنبی شخص طاہر ہے۔
  • لہٰذا یہ احادیث قرآن مجید کی ان واضح آیات اور نبی ﷺ کے فرمان کے خلاف یا مخالف نہیں ہیں۔

نبی ﷺ کا فرمان: "حیض تمہارے ہاتھ میں نہیں ہے”

  • اس فرمان سے یہ نتیجہ اخذ نہیں کیا جا سکتا کہ حائضہ طاہر ہے۔
  • اسی طرح نبی ﷺ کا یہ فرمان:
    "مومن ناپاک نہیں ہوتا”
    سے بھی یہ ثابت نہیں ہوتا کہ جنبی طاہر ہے۔
  • ان اقوال سے صرف اتنا سمجھا جا سکتا ہے کہ:
    • جنبی کی نجاست ایسی نہیں جو اس کے ایمان یا دینی مقام کو متاثر کرے۔
    • حائضہ کی حالت ہاتھوں تک منتقل نہیں ہوتی، یعنی وہ عام اشیاء کو چھو سکتی ہے۔

دوسری وضاحت:

میں نے صرف یہ کہا تھا کہ:

"جنبی اور حائضہ قرآن کو نہیں چھو سکتے، اس لیے پکڑ بھی نہیں سکتے”

میں نے یہ نہیں کہا تھا کہ:

"وہ کسی چیز کو بھی نہیں چھو سکتے یا کسی چیز کو ہاتھ بھی نہیں لگا سکتے”

لہٰذا آپ کی پیش کردہ دونوں احادیث میں:

  • حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کا چٹائی پکڑنے کا ذکر ہے، قرآن کو نہیں۔
  • حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کا کسی انسان سے ہاتھ ملانے کا ذکر ہے، قرآن کو نہیں۔

یہ دونوں اعمال ایسی چیزوں سے متعلق ہیں جن کے چھونے پر کسی نے اختلاف نہیں کیا، لہٰذا ان کا قرآن مجید سے کوئی تعلق نہیں ہے۔

تیسری وضاحت:

اگر کوئی اصرار کرے کہ ان احادیث سے جنبی اور حائضہ کا طاہر ہونا ثابت ہوتا ہے، تو اس سے یہ سوال اٹھتا ہے:

"پھر وہ بغیر غسل کیے نماز کیوں نہیں پڑھ سکتے؟”

جب نماز جیسی عبادت کے لیے بھی ان پر غسل فرض ہے تو پھر قرآن کو چھونا تو اس سے بھی زیادہ احترام کا معاملہ ہے۔

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے