ان چند قولی و فعلی اور تقریری احادیث کے علاوہ متعدد احادیث اور بکثرت آثار سے ان دو رکعتوں کے استحباب کا پتا چلتا ہے۔
اثر نمبر 1 :
زر بن حبیش کہتے ہیں کہ میں مدینہ منورہ آیا اور عبدالرحمن بن عوف رضی اللہ عنہ اور ابی بن کعب رضی اللہ عنہ کے یہاں قیام کیا۔ میں نے ان دونوں کو دیکھا۔
فكانا يصليان ركعتين قبل صلوة المغرب لا يدعان ذلك
وہ مغرب سے پہلے دو رکعتیں پڑھتے تھے۔ دونوں رکعتوں کو چھوڑتے نہیں تھے۔
مصنف عبدالرزاق 434/2، المروزی فی قیام اللیل، تحفہ الاحوذی 551/1، محلی لابن حزم مع الجمع 348/2، 226/2
اثر نمبر 2:
امام زہری حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت کرتے ہیں کے۔
وإنه كان يصلي ركعتين قبل صلوة المغرب
وہ دو رکعتیں مغرب سے پہلے پڑھا کرتے تھے۔
مصنف عبدالرزاق 434/2، محلی 348/2
اثر نمبر 3:
رغبان مولیٰ حبیب بن مسلمہ کہتے ہیں
ورأيت أصحاب رسول صلى الله عليه وسلم يهبون إلى الفريضة
میں نے دیکھا کہ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم اسی طرح مغرب سے پہلے دو رکعت پڑھنے کے لیے ٹوٹ پڑتے تھے جس طرح فرض نماز پڑھنے کے لیے۔
بیہقی 476/2، ابن حزم المحلی 348/2، قیام اللیل المروزی، تحفہ الاحوذی 551/1
اثر نمبر 4 :
جعفر بن ابی وشیہ کہتے ہیں۔
ان جابر بن عبدالله كان يصلى قبل المغرب ركعتين
بے شک جابر بن عبداللہ مغرب سے پہلے دو رکعت پڑھا کرتے تھے۔
المحلی 349/2، قیام اللیل ص 37
اثر نمبر 5 :
راشد بن یسار کہتے ہیں۔
اشهد على خمسة من اصحاب رسول الله من اصحاب شجره انھم كانوا يصلون ركعتين قبل المغرب
میں گواہ ہوں پانچ صحابہ پر جو کہ شجره میں سے ہیں کہ وہ لوگ مغرب سے پہلے دو رکعتیں پڑھا کرتے تھے۔
المحلی 349/1
اثر نمبر 6:
حکم کہتے ہیں کہ میں نے حضرت عبدالرحمن بن ابی لیلیٰ رضی اللہ عنہ کے ساتھ نماز پڑھی اور ان کو دیکھا
كان يصلي الركعتين قبل المغرب
کہ وہ مغرب سے پہلے دو رکعت سنت پڑھتے تھے۔
المحلی 1349/2 قیام اللیل ص 37
ان دو رکعتوں کا ثبوت دیگر کئی اور احادیث و آثار سے بھی ملتا ہے۔
ترمذی والتحفه ا/548 نصب الرایه 142/2 دار قطنی واتعلیق 1/267 ، قیام اللیل مروزی ص 26 ۔