صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کے فضائل احادیث نبویہ کی روشنی میں
تحریر : قاری اسامہ بن عبدالسلام

تمام صحابۂ کرام رضی اللہ عنہم کے فضائل احادیثِ نبویہ کی روشنی میں

تمام صحابۂ کرام رضی اللہ عنہم کے فضائل کو احادیثِ نبویہ کی روشنی میں پیش کیا جا رہا ہے۔ ان احادیث میں نبی کریم ﷺ نے نہ صرف ان کی تعریف فرمائی بلکہ ان کے ایمان، اخلاص، قربانی، اور مقام و مرتبے کی وضاحت بھی فرمائی۔ ذیل میں اہم احادیث مع مکمل عربی متن، ترجمہ اور حوالہ پیش کی جا رہی ہیں:

🌟 1. تمام صحابہ کا عادل اور افضل ہونا

عَنِ ٱلنَّبِيِّ ﷺ قَالَ: "خَيْرُ ٱلنَّاسِ قَرْنِي، ثُمَّ ٱلَّذِينَ يَلُونَهُمْ، ثُمَّ ٱلَّذِينَ يَلُونَهُمْ”
(صحيح البخاري، حديث: 2651، صحيح مسلم: 2533)

ترجمہ:
نبی کریم ﷺ نے فرمایا: ’’لوگوں میں سب سے بہتر میرا زمانہ ہے، پھر وہ جو ان کے بعد آئیں، پھر وہ جو ان کے بعد آئیں۔‘‘

📌 اس حدیث سے تمام صحابۂ کرامؓ کے افضل اور عادل ہونے کا اجماعی ثبوت ملتا ہے۔

🌟 2. انصار کے بارے میں خاص تعریف

النَّبِيُّ ﷺ قَالَ: "الأنصَارُ لا يُحِبُّهُم إلَّا مُؤْمِنٌ، وَلَا يُبْغِضُهُم إلَّا مُنَافِقٌ، فمَن أَحَبَّهُم أَحَبَّهُ اللهُ، وَمَن أَبْغَضَهُم أَبْغَضَهُ اللهُ”
(صحيح البخاري، حديث: 3783)

ترجمہ:
نبی کریم ﷺ نے فرمایا: ’’انصار سے صرف مومن محبت کرتا ہے اور ان سے صرف منافق بغض رکھتا ہے۔ جس نے انصار سے محبت کی، اللہ اس سے محبت کرتا ہے، اور جس نے ان سے بغض رکھا، اللہ اس سے بغض رکھتا ہے۔‘‘

🌟 3. مہاجرین کے مقام پر نبی ﷺ کی گواہی

قَالَ رَسُولُ ٱللَّهِ ﷺ: "لَا تَسُبُّوا أَصْحَابِي، فَوَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ، لَوْ أَنْفَقَ أَحَدُكُمْ مِثْلَ أُحُدٍ ذَهَبًا، مَا بَلَغَ مُدَّ أَحَدِهِمْ، وَلَا نَصِيفَهُ”
(صحيح البخاري، حديث: 3673)

ترجمہ:
رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ’’میرے صحابہ کو برا مت کہو، اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے! اگر تم میں سے کوئی احد پہاڑ کے برابر سونا خرچ کرے، تب بھی وہ ان کے ایک مُد (مٹھی بھر) یا نصف کے برابر نہیں ہو سکتا۔‘‘

📌 اس حدیث سے معلوم ہوتا ہے کہ صحابہ کا اخلاص، قربانی اور ایمان بے مثال تھا۔

🌟 4. تمام صحابہ کے بارے میں عمومی رضامندی

قَالَ رَسُولُ ٱللَّهِ ﷺ: "اللَّهُ، اللَّهُ فِي أَصْحَابِي، لَا تَتَّخِذُوهُمْ غَرَضًا بَعْدِي، فَمَنْ أَحَبَّهُمْ فَبِحُبِّي أَحَبَّهُمْ، وَمَنْ أَبْغَضَهُمْ فَبِبُغْضِي أَبْغَضَهُمْ”
(سنن الترمذي، حديث: 3862، صحيح)

ترجمہ:
رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ’’اللہ کا واسطہ دیتا ہوں تمہیں میرے صحابہ کے بارے میں! میرے بعد انہیں نشانہ نہ بنانا، جس نے ان سے محبت کی، اس نے مجھ سے محبت کی، اور جس نے ان سے بغض رکھا، اس نے مجھ سے بغض رکھا۔‘‘

🌟 5. بیعتِ رضوان والے صحابہ پر جنت کی ضمانت

قَالَ اللهُ: "لَقَدْ رَضِيَ اللَّهُ عَنِ الْمُؤْمِنِينَ إِذْ يُبَايِعُونَكَ تَحْتَ الشَّجَرَةِ”
(الفتح: 18)

وَفِي الحَدِيثِ: "لَا يَدْخُلُ النَّارَ أَحَدٌ مِمَّنْ بَايَعَ تَحْتَ الشَّجَرَةِ”
(صحيح مسلم، حديث: 2496)

ترجمہ:
قرآن: ’’اللہ مؤمنوں سے راضی ہو گیا جب وہ درخت کے نیچے آپ ﷺ سے بیعت کر رہے تھے۔‘‘
حدیث: ’’بیعتِ رضوان میں شریک کوئی بھی شخص جہنم میں داخل نہ ہوگا۔‘‘

📌 خلاصہ:

ان احادیث سے واضح ہوتا ہے کہ:

◈ صحابہ ایمان اور تقویٰ کے اعلیٰ معیار پر فائز تھے۔

◈ نبی کریم ﷺ نے ان کی عزت و محبت کو ایمان کی علامت قرار دیا۔

◈ ان پر تنقید یا تبرّا کرنا گمراہی، نفاق اور اللہ کی ناراضی کا سبب ہے۔

◈ ہر صحابیؓ اللہ اور اس کے رسول کے محبوب اور جنتی ہیں (خصوصاً جن کی بشارت آئی)۔

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے