صحابہ کرامؓ سے محبت: ایمان کی علامت، نفرت کی مذمت
تحریر : قاری اسامہ بن عبد السلام

صحابہ کرامؓ سے نفرت – ایمان سے عداوت

🌟 صحابہؓ سے بغض اور دشمنی رکھنے والا

اللہ، رسول ﷺ اور مخلوق میں بدترین ہوتا ہے۔

❝ جو شخص صحابہ کرامؓ کو گالیاں دیتا ہے، ان سے نفرت کرتا ہے، ان کے خلاف زبان درازی کرتا ہے — وہ درحقیقت رسول اللہ ﷺ کی تربیت، قرآن کی تفسیر اور اسلام کے اولین ستونوں کو رد کرتا ہے۔❞

📖 قرآن کی روشنی میں صحابہؓ کا مقام

➊ اللّٰہ تعالیٰ نے صحابہؓ سے راضی ہونے کا اعلان فرما دیا:

وَالسَّابِقُونَ الْأَوَّلُونَ مِنَ الْمُهَاجِرِينَ وَالْأَنْصَارِ وَالَّذِينَ اتَّبَعُوهُم بِإِحْسَانٍ رَّضِيَ اللَّهُ عَنْهُمْ وَرَضُوا عَنْهُ
(سورۃ التوبہ 100)

ترجمہ: مہاجرین اور انصار میں سے سب سے پہلے ایمان لانے والے اور وہ لوگ جو ان کے نقش قدم پر چلنے والے ہیں، اللہ ان سے راضی ہو گیا اور وہ اللہ سے راضی ہو گئے۔

✅ جن سے اللہ راضی ہے، ان سے نفرت رکھنا یا گستاخی کرنا کفر و نفاق کی علامت ہے۔

📜 احادیث نبوی ﷺ کا سخت انتباہ

➋ صحابہ کی شان میں گستاخی پر جہنم کی وعید

قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ: "لَا تَسُبُّوا أَصْحَابِي، فَوَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ! لَوْ أَنَّ أَحَدَكُمْ أَنْفَقَ مِثْلَ أُحُدٍ ذَهَبًا، مَا بَلَغَ مُدَّ أَحَدِهِمْ وَلَا نَصِيفَهُ”
(صحیح بخاری: 3673، مسلم: 2541)

ترجمہ: میرے صحابہ کو گالیاں مت دو، اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے، اگر تم میں سے کوئی اُحد پہاڑ کے برابر سونا بھی خرچ کرے تو ان کے ایک مد یا آدھے مد کے برابر نہیں ہو سکتا۔

✅ صحابہ پر تنقید کرنے والوں کی عبادتیں بھی قبول نہیں۔

➌ صحابہؓ سے بغض – نفاق کی علامت

رَسُولُ اللّٰہِ ﷺ نے فرمایا: "آلَامَةُ الْإِيمَانِ حُبُّ الْأَنْصَارِ، وَآلَامَةُ النِّفَاقِ بُغْضُ الْأَنْصَارِ”
(بخاری: 17، مسلم: 74)

ترجمہ: انصار سے محبت ایمان کی علامت ہے، اور ان سے بغض رکھنا نفاق کی نشانی ہے۔

✅ جو صحابہ سے محبت نہ رکھے، وہ منافق ہے!

💬 اقوالِ سلف صالحین

➍ امام مالک رحمہ اللہ:

"جس نے ایک صحابی پر بھی زبان درازی کی، اس کا اسلام مشکوک ہے۔”(الشرح والإبانة لابن بطة، رقم: 1794)

➎ امام احمد بن حنبل رحمہ اللہ:

"جب تم کسی شخص کو صحابہ میں سے کسی کو برا بھلا کہتے سنو تو سمجھ لو کہ وہ زندیق (باطنی ملحد) ہے۔”(الخلال فی السنۃ: 660)

⚠️ ایسے لوگوں سے تعلق رکھنا کیسا؟

جو صحابہ کرامؓ کی توہین کرتے ہیں،

جن کی مجلسوں میں صحابہ پر تنقید ہوتی ہے،

جو اُن کی عدالت، تقویٰ، یا علم پر سوال اٹھاتے ہیں،

ایسے لوگوں کی مجلس میں بیٹھنا، انہیں سننا، ان کے پروگراموں میں شریک ہونا — دینِ اسلام سے بغاوت ہے۔

وَقَدْ نَزَّلَ عَلَيْكُمْ فِي الْكِتَابِ أَنْ إِذَا سَمِعْتُمْ آيَاتِ اللَّهِ يُكْفَرُ بِهَا وَيُسْتَهْزَأُ بِهَا، فَلَا تَقْعُدُوا مَعَهُمْ حَتَّىٰ يَخُوضُوا فِي حَدِيثٍ غَيْرِهِ
(سورۃ النساء: 140)

ترجمہ: تم پر کتاب میں یہ حکم نازل کیا جا چکا ہے کہ جب تم سنو کہ اللہ کی آیات کا انکار ہو رہا ہے اور ان کا مذاق اُڑایا جا رہا ہے تو تم ان کے ساتھ نہ بیٹھو، جب تک کہ وہ کسی اور بات میں مشغول نہ ہو جائیں۔

✅ صحابہ کرام قرآن کے اولین مخاطب اور مفسر تھے۔ ان کی اہانت بھی آیاتِ الٰہی کی توہین ہے۔

📌 نتیجہ:

❝ جو شخص صحابہ کرامؓ کی توہین کرتا ہے، اس کے دل میں ایمان نہیں ہوتا، اور جو لوگ ان کی مجالس میں شرکت کرتے ہیں، وہ بھی گناہ میں شریک ہوتے ہیں۔ ❞

📢 ایمان کی غیرت کا تقاضا ہے کہ:

◈ صحابہؓ کی عظمت کا اعلان کیا جائے۔
◈ ان سے بغض رکھنے والوں کو رد کیا جائے۔
◈ ان سے دوری اختیار کی جائے۔
◈ ان کے پروگرام، چینل، مجلس، محفل کا بائیکاٹ کیا جائے۔

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے