جنبی کو غسل میسر نہ ہو تو وضوء یا تیمم؟ شرعی حکم
ماخوذ: احکام و مسائل، غسل کا بیان، جلد 1، صفحہ 94

سوال

اگر کسی جنبی شخص کو وضوء کرنے کی سہولت موجود ہو، لیکن غسل کی سہولت نہ ہو، تو کیا وہ صرف وضوء کرے یا تیمم کرے؟

جواب

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

اگر کوئی شخص حالتِ جنابت میں ہے اور:

  • اس کے پاس وضوء کرنے کا انتظام موجود ہے،
  • لیکن غسل کرنے کا موقع یا وسائل میسر نہیں ہیں،

تو اسے چاہیے کہ وہ وضوء بھی کرے اور تیمم بھی کرے۔

کیونکہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا ہے:

﴿لَا يُكَلِّفُ اللَّهُ نَفْسًا إِلَّا وُسْعَهَا﴾
’’نہیں تکلیف دیتا اللہ تعالیٰ کسی جان کو مگر اس کی طاقت کے مطابق‘‘
(سورۃ البقرہ: 286)

لہٰذا جب مکمل غسل ممکن نہ ہو تو شرعی حکم یہ ہے کہ دونوں (وضوء اور تیمم) کو ملا کر کیا جائے تاکہ طہارت کے جتنے اسباب میسر ہیں وہ اختیار کیے جائیں، اور جن میں شرعی رخصت ہے، ان پر عمل کیا جائے۔

ھٰذا ما عندی، واللہ أعلم بالصواب

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے