غسل جنابت میں وضو اور مسح کی حدیث کا تحقیقی جائزہ
ماخوذ: احکام و مسائل، غسل کا بیان، جلد 1، صفحہ 93

غسلِ جنابت میں وضو اور ترکِ مسح سے متعلق احادیث کا تحقیقی جائزہ

سوال:

غسلِ جنابت کے وضو میں سر کا مسح ترک کرنے کے بارے میں سنن نسائی کی ایک حدیث موجود ہے۔ کیا یہ حدیث صحیح ہے یا نہیں؟ کیونکہ دیگر روایات میں یہ الفاظ ملتے ہیں:
"یَتَوَضَّأُ مِثْلَ وُضُوْئِهِ لِلصَّلٰوۃِ”
(آپ ﷺ نماز کے وضو کی طرح وضو کرتے)
اور صحیح مسلم کی روایت میں "غسلِ رجلین” (پاؤں دھونے) کی نفی آئی ہے؟

جواب:

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

مسئلے کی وضاحت درج ذیل نکات کی صورت میں کی جا سکتی ہے:

1. حدیث: "یَتَوَضَّأُ مِثْلَ وُضُوْئِهِ لِلصَّلٰوۃِ”

◈ اس حدیث کے الفاظ یہ ہیں:
"یَتَوَضَّأُ مِثْلَ وُضُوْئِهِ لِلصَّلٰوۃِ”
(آپ ﷺ وضو کرتے جیسے نماز کے لیے وضو کرتے ہیں)
◈ اس حدیث سے یہ مفہوم واضح ہوتا ہے کہ غسلِ جنابت سے قبل وضو کے تمام افعال – یعنی پاؤں دھونا اور سر کا مسح کرنا – مکمل کیے جاتے ہیں۔

2. صحیح مسلم کی روایت میں پاؤں دھونے کی نفی:

◈ صحیح مسلم کی روایت میں غسلِ جنابت سے پہلے پاؤں دھونے کا ذکر نہیں ہے۔
◈ لیکن اسی روایت میں غسلِ جنابت کے بعد پاؤں دھونے کا ذکر موجود ہے، جو اس بات کو واضح کرتا ہے کہ یہ دونوں عمل – غسل سے قبل یا بعد – سنت کے مطابق درست ہیں۔

3. سنن نسائی کی روایت کا مقام اور صحت:

◈ سنن نسائی کی جو روایت پیش کی گئی ہے، اس کے الفاظ یہ ہیں:
"حتی إِذَا بَلَغَ رَأْسَهُ لَمْ يَمْسَحْ وَأَفْرَغَ عَلَيْهِ الْمَاءَ”
◈ اس حدیث کی سند صحیح ہے۔
◈ اس حدیث میں مسحِ معہود (یعنی وضو والا سر کا مسح) کی نفی کی گئی ہے، کیونکہ اس کے ساتھ یہ جملہ بھی ہے:
"وَأَفْرَغَ عَلَيْهِ الْمَاءَ”
◈ اس کا مطلب یہ ہوا کہ وضو والے طریقے سے مسح کرنے کے بجائے غسل کے طریقے سے سر پر پانی بہایا گیا۔

نتیجہ:

◈ سنن نسائی کی روایت صحیح ہے۔
◈ اس میں سر کے مسح کی نفی اس سیاق میں کی گئی ہے کہ غسلِ جنابت کے دوران وضو والے مسح کی جگہ سر پر براہِ راست پانی بہایا گیا۔
◈ دیگر احادیث جیسے "یَتَوَضَّأُ مِثْلَ وُضُوْئِهِ لِلصَّلٰوۃِ” اور صحیح مسلم کی روایت، دونوں اس بات کی تائید کرتی ہیں کہ غسلِ جنابت میں وضو کا مکمل طریقہ اپنایا جا سکتا ہے، یا کچھ اجزاء غسل کے بعد بھی ادا کیے جا سکتے ہیں۔

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے