اونٹ کے گوشت سے وضوء کے متعلق شرعی حکم
سوال:
کیا اونٹ کا گوشت کھانے سے وضوء ٹوٹ جاتا ہے یا نہیں؟ یا محض کلی (مضمضہ) کرنا کافی ہوتا ہے؟ کیونکہ الشیخ ابن باز رحمۃ اللہ علیہ کا فتویٰ یہی ہے کہ اونٹ کے گوشت سے وضوء ٹوٹ جاتا ہے اور تقریباً علماء حجاز کا بھی یہی موقف ہے۔ مجھے یاد پڑتا ہے کہ دوران تعلیم آپ سے اس مسئلے کے بارے میں سنا تھا کہ وضوء نہیں ٹوٹتا بلکہ صرف مضمضہ کرنا ضروری ہے۔ اگر مجھے غلطی نہ لگ رہی ہو، کیونکہ آخر انسان ہوں، ہو سکتا ہے میری یادداشت میں کچھ خطا ہو۔ کیا آپ کا خیال اور فتویٰ کچھ اور ہے؟
جواب:
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
اونٹ کا گوشت، چاہے وہ کچا ہو یا پکا، کھانے کے بعد وضوء کرنا ضروری ہے۔ اس بارے میں
صحیح مسلم، ابو داود
اور دیگر معتبر کتبِ حدیث میں روایات موجود ہیں جن میں نبی کریم ﷺ نے اونٹ کے گوشت کھانے کے بعد وضوء کرنے کا حکم دیا ہے۔
کچھ لوگ اس حکم کو محض مستحب سمجھتے ہیں، لیکن ان کا یہ کہنا درست نہیں۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ جب ایک سائل نے رسول اللہ ﷺ سے دریافت کیا:
> "بکریوں کے گوشت سے وضوء کروں؟”
> آپ ﷺ نے فرمایا: "اگر تو چاہے”
لیکن جب اس نے پوچھا:
> "اونٹوں کے گوشت سے وضوء کروں؟”
> تو آپ ﷺ نے فرمایا: "ہاں، وضوء کر”
> (صحیح مسلم، کتاب الحیض، باب الوضوء من لحوم الابل)
رسول اللہ ﷺ کا بکری کے گوشت کے بارے میں کہنا "اگر تو چاہے” اور اونٹ کے گوشت کے بارے میں کہنا "ہاں، وضوء کر” اس بات کی واضح دلیل ہے کہ اونٹ کے گوشت کے بعد وضوء کرنے کا حکم وجوب پر مبنی ہے، محض مستحب نہیں۔ اگر یہ استحباب پر ہوتا تو بکری کے گوشت کے بعد بھی ویسا ہی حکم دیا جاتا، حالانکہ نبی ﷺ نے ان دونوں میں فرق فرمایا۔
وضاحت:
دورانِ تدریس کبھی کبھار یہ بندہ فقیر إلی اللہ الغنی (اللہ تعالیٰ کا محتاج بندہ) یہ بات کہہ دیتا ہے کہ اگر کوئی یہ کہے کہ:
> "اونٹ کے گوشت سے وضوء ٹوٹنے کا صراحتاً ذکر کہیں نہیں آیا، صرف اتنا آیا ہے کہ ’اونٹ کے گوشت سے وضوء کر‘”
تو ایسے شخص کو جواب دیا جائے گا کہ:
> "آپ کے خیال میں وضوء نہیں ٹوٹتا، لیکن وضوء کرنا پھر بھی فرض اور ضروری ہے کیونکہ رسول اللہ ﷺ نے اس کا حکم دیا ہے۔ لہٰذا اونٹ کے گوشت سے وضوء ٹوٹے یا نہ ٹوٹے، بہرحال وضوء کرنا لازم ہے۔”
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب