سوال
آگ پر پکی ہوئی چیز (بلواسطہ یا بلاواسطہ) کے استعمال کے بعد وضوء کرنا ہو گا یا نہیں؟ نبی اکرم ﷺ کا آخری فرمان یا عمل کیا ہے؟
جواب
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
حدیث
«تَوَضَّؤُوْا مِمَّا مَسَّتِ النَّارُ»
یعنی "آگ سے پکی ہوئی چیز سے وضوء کرو”، کو اہل علم نے امرِ ندب (یعنی مستحب عمل) پر محمول کیا ہے، اس لیے یہ وضوء واجب نہیں بلکہ مستحب ہے۔ اس کی دلیل نبی کریم ﷺ کا عملی نمونہ ہے، جس میں آپ ﷺ نے بعض اوقات آگ پر پکی ہوئی چیزیں کھانے کے بعد وضوء نہیں فرمایا۔
نبی کریم ﷺ کا عمل
صحیح بخاری و صحیح مسلم میں موجود احادیث سے معلوم ہوتا ہے کہ نبی اکرم ﷺ نے کئی مرتبہ وہ چیزیں استعمال فرمائیں جو آگ پر پکی تھیں، لیکن ان کے بعد وضوء نہیں فرمایا۔ لہٰذا یہ حدیث بطورِ وجوب نہیں بلکہ بطورِ فضیلت اور مستحب سمجھی جائے گی۔
وضوء کا مستحب ہونا
اگر کوئی شخص آگ پر پکی ہوئی چیز کھا کر وضوء کر لے تو یہ بہتر اور افضل عمل ہوگا، لیکن اگر نہ کرے تو کوئی گناہ یا شرعی پابندی نہیں۔
حدیث کا حوالہ
«تَوَضَّؤُوْا مِمَّا مَسَّتِ النَّارُ»
(ابوداؤد۔ کتاب الطہارۃ، باب التشدید فی ذلک)
منسوخی کا معاملہ
"آگ سے پکی ہوئی چیز سے وضوء کرنے” کے بارے میں جو بات کہی جاتی ہے کہ یہ حکم منسوخ ہو گیا ہے، تو اس کی کوئی قطعی اور مستند دلیل موجود نہیں۔ لہٰذا یہ بات درست طور پر ثابت نہیں کی جا سکی کہ یہ حکم منسوخ ہو چکا ہے۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب