وضوء میں کمی یا زیادتی کا حکم احادیث کی روشنی میں
ماخوذ : احکام و مسائل – طہارت کے مسائل، جلد 1، صفحہ 86

سوال

آپﷺ نے حدیث میں فرمایا ہے کہ "جس نے وضوء میں کمی یا زیادتی کی اس نے ظلم کیا”، اور ایک اور روایت میں ہے کہ "برا کیا”۔
کمی یا زیادتی سے کیا مراد ہے؟ اس کی وضاحت فرمائیں۔

جواب

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

◈ وضوء کے دوران تین مرتبہ سے زیادہ اعضاء کو دھونا گناہ ہے، اور یہ بات صحیح احادیث سے ثابت ہے۔
◈ البتہ اگر کوئی شخص وضوء میں اعضاء کو تین بار سے کم دھوتا ہے، تو اس کے گناہ ہونے کے الفاظ احادیث میں محفوظ نہیں ہیں۔
◈ یعنی تین مرتبہ دھونا سنت ہے، اور اس سے زیادہ کرنا مذموم عمل ہے، جبکہ اس سے کم دھونا گناہ کہلانے کے درجے تک حدیث میں صراحت سے ثابت نہیں۔

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے