سوال
کچھ افراد اس بات پر زور دیتے ہیں کہ عبادات صرف اور صرف اللہ تعالیٰ کی رضا کے لیے ہونی چاہئیں۔ ان کے مطابق جنت کے حصول یا جہنم کے خوف میں عبادت کرنا قابلِ مذمت فعل ہے۔ بعض لوگ تو اسے ناپسندیدہ اور قبیح عمل بھی قرار دیتے ہیں۔ جب کہ یہ بات معروف ہے کہ احادیث میں ایسی دعائیں موجود ہیں جن میں جنت کی طلب اور جہنم سے پناہ مانگنے کا ذکر ہے۔ سوال یہ ہے کہ کیا قرآن میں بھی ایسی ہی آیات موجود ہیں؟ برائے مہربانی کتاب و سنت کی روشنی میں اس کا واضح جواب دیں۔ جزاكم الله خيرا۔
جواب
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
جو افراد یہ نظریہ رکھتے ہیں کہ عبادت میں کسی قسم کی طمع یا خوف شامل نہیں ہونا چاہیے، یعنی نہ جنت کی طلب ہو اور نہ ہی جہنم کا خوف، بلکہ صرف اللہ کی رضا مقصود ہو—تو یہ نظریہ درحقیقت خود ساختہ ہے اور کتاب و سنت کے دلائل سے ناواقفیت کا نتیجہ ہے۔
کتاب و سنت سے واضح ہوتا ہے کہ:
✿ عبادت میں جنت کے حصول اور اخروی نعمتوں کی تمنا کی ترغیب دی گئی ہے۔
✿ اسی طرح جہنم کے عذاب سے بچنے کے لیے عبادت کرنا بھی پسندیدہ قرار دیا گیا ہے۔
قرآنی دلائل
1۔ سورۃ السجدہ، آیت 16:
تَتَجَافَىٰ جُنُوبُهُمْ عَنِ الْمَضَاجِعِ يَدْعُونَ رَبَّهُمْ خَوْفًا وَطَمَعًا وَمِمَّا رَزَقْنَاهُمْ يُنفِقُونَ
"ان کی کروٹیں اپنے بستروں سے الگ رہتی ہیں، اپنے رب کو خوف اور امید کے ساتھ پکارتے ہیں اور جو کچھ ہم نے انہیں دے رکھا ہے وه خرچ کرتے ہیں”
(سورۃ السجدۃ:16)
2۔ سورۃ الاعراف، آیت 56:
وَلَا تُفْسِدُوا فِي الْأَرْضِ بَعْدَ إِصْلَاحِهَا وَادْعُوهُ خَوْفًا وَطَمَعًا ۚ إِنَّ رَحْمَتَ اللَّـهِ قَرِيبٌ مِّنَ الْمُحْسِنِينَ
"اور زمین میں اس کے بعد کہ اس کی درستی کردی گئی ہے، فساد مت پھیلاؤ اور تم اللہ کی عبادت کرو، اس سے ڈرتے ہوئے اور امیدوار رہتے ہوئے۔ بے شک اللہ تعالیٰ کی رحمت نیک کام کرنے والوں کے نزدیک ہے”
(سورۃ الاعراف:56)
3۔ سورۃ الزمر، آیت 9:
أَمَّنْ هُوَ قَانِتٌ آنَاءَ اللَّيْلِ سَاجِدًا وَقَائِمًا يَحْذَرُ الْآخِرَةَ وَيَرْجُو رَحْمَةَ رَبِّهِ ۗ قُلْ هَلْ يَسْتَوِي الَّذِينَ يَعْلَمُونَ وَالَّذِينَ لَا يَعْلَمُونَ ۗ إِنَّمَا يَتَذَكَّرُ أُولُو الْأَلْبَابِ
"بھلا جو شخص راتوں کے اوقات سجدے اور قیام کی حالت میں گزارتا ہو، آخرت سے ڈرتا ہو اور اپنے رب کی رحمت کی امید رکھتا ہو، (اور جو اس کے برعکس ہو) برابر ہو سکتے ہیں؟ بتاؤ تو علم والے اور بے علم کیا برابر کے ہیں؟ یقیناً نصیحت وہی حاصل کرتے ہیں جو عقلمند ہوں”
(سورۃ الزمر:9)
4۔ سورۃ الفرقان، آیات 64-65:
وَالَّذِينَ يَبِيتُونَ لِرَبِّهِمْ سُجَّدًا وَقِيَامًا ۔ وَالَّذِينَ يَقُولُونَ رَبَّنَا اصْرِفْ عَنَّا عَذَابَ جَهَنَّمَ ۖ إِنَّ عَذَابَهَا كَانَ غَرَامًا
"اور جو اپنے رب کے سامنے سجدے اور قیام کرتے ہوئے راتیں گزار دیتے ہیں۔ اور جو یہ دعا کرتے ہیں کہ اے ہمارے پروردگار! ہم سے دوزخ کا عذاب دور رکھ، کیونکہ اس کا عذاب چمٹ جانے والا ہے”
احادیث سے دلائل
1۔ مسند احمد، جلد 1، صفحہ 416:
عجب ربنا عز و جل من رجلين رجل ثار عن وطائه ولحافه من بين أهله وحيه إلى صلاته فيقول ربنا أيا ملائكتي انظروا إلى عبدي ثار من فراشه ووطائه ومن بين حيه وأهله إلى صلاته رغبة فيما عندي وشفقة مما عندي ورجل غزا في سبيل الله عز و جل فانهزموا فعلم ما عليه من الفرار وما له في الرجوع فرجع حتى أهريق دمه رغبة فيما عندي وشفقة مما عندي فيقول الله عز و جل لملائكته انظروا إلى عبدي رجع رغبة فيما عندي ورهبة مما عندي حتى أهريق دمه
"اللہ تعالیٰ دو آدمیوں سے خوش ہوتا ہے: ایک وہ جو اپنے اہل و عیال اور نرم بستر کو چھوڑ کر میری رضا کے لیے نماز پڑھنے آتا ہے، دوسرا وہ جو میدان جنگ میں بھاگنے کے بجائے میری نعمتوں کی رغبت اور میرے عذاب کے خوف سے واپس آتا ہے اور اپنی جان دے دیتا ہے”
2۔ صحیح مسلم: 1901:
قوموا الي جنة عرضها السمٰوات و الارض
"اس جنت کی طرف اٹھو، جس کی پہنائیاں آسمانوں اور زمین کے برابر ہیں”
(صحیح مسلم: 1901)
نتیجہ
✿ عبادت میں جنت کی طلب اور جہنم سے بچنے کی خواہش، دونوں پسندیدہ اور مشروع اعمال ہیں۔
✿ اللہ تعالیٰ نے اہل ایمان کی عبادت میں خوف و طمع دونوں کو شامل قرار دیا ہے۔
✿ نبی کریم ﷺ نے جنت کا شوق دلانے کے لیے صحابہ کرام کو ابھارا۔
✿ یہ تمام اعمال اللہ کی رضا کے ساتھ ساتھ اخروی کامیابی کی جستجو کو بھی مشروع قرار دیتے ہیں۔
وبالله التوفيق