زید کا بےنماز بھائی اور جنازہ نہ پڑھنے پر عمرو کی حقانیت
ماخوذ: قرآن و حدیث کی روشنی میں احکام و مسائل، جلد 01

سوال

زید اور عمرو دو نیک اعمال کے حامل افراد ہیں، دونوں نماز پڑھتے ہیں اور حج کر چکے ہیں۔ زید کا حقیقی بھائی مستقل طور پر نماز نہیں پڑھتا تھا (یعنی دائمی طور پر بےنماز تھا) اور اس کا انتقال ہو گیا۔ عمرو نے اس کے جنازے میں شرکت نہیں کی۔ اس پر زید ناراض ہو گیا اور اس ناراضی کا اظہار اس طرح کیا کہ اس نے عمرو سے مصافحہ (ہاتھ ملانا) اور معانقہ (گلے ملنا) چھوڑ دیا۔
اب سوال یہ پیدا ہوتا ہے:
◈ کیا شریعت ایسے شخص پر تعزیر (شرعی سزا) مقرر کرتی ہے جو کسی بےنماز کے جنازے میں شرکت نہ کرے؟
◈ کیا زید کی ناراضگی جائز (حق پر مبنی) ہے یا ناجائز (باطل پر مبنی)؟

جواب

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

اس مسئلے میں عمرو حق پر ہے جبکہ زید غلطی پر ہے۔

شرعی حکم

ایسے شخص کا جنازہ نہیں پڑھنا چاہیے جو دانستہ طور پر نماز ترک کرے، کیونکہ حدیث میں واضح طور پر یہ فرمایا گیا ہے:

«من ترک الصَّلوۃ متعمداً فقد کفر»
یعنی "جو شخص دیدہ و دانستہ نماز چھوڑے، وہ کافر ہے۔”

یہ حدیث اس بات کی دلیل ہے کہ دائمی طور پر نماز ترک کرنے والا شخص ایمان کے دائرے سے خارج ہو سکتا ہے، اور اس کے جنازے میں شرکت نہ کرنا شریعت کے اصولوں کے مطابق ہے۔

نتیجہ

◈ عمرو کا کسی بےنماز شخص کے جنازے میں شرکت نہ کرنا شرعی موقف کے عین مطابق ہے۔
◈ زید کی ناراضگی اس بنیاد پر کہ عمرو نے اس کے بھائی کا جنازہ نہیں پڑھا، شرعی لحاظ سے ناحق (باطل) ہے۔

وباللہ التوفیق

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

1