کیا بیت اللہ میں نمازی کے آگے سے گزرنا جائز ہے؟ مکمل وضاحت
ماخوذ: قرآن وحدیث کی روشنی میں احکام ومسائل، جلد 01

سوال

کیا بیت اللہ شریف میں نمازی کے آگے سے گزرنے کی اجازت ہے یا نہیں؟

جواب

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

بیت اللہ شریف میں نماز پڑھنے والے نمازی کے آگے سے گزرنا جائز ہے۔

حدیث کا حوالہ

منتقیٰ میں ایک حدیث بیان کی گئی ہے جس کے راوی مطلب بن ابی وداعہ رضی اللہ عنہ ہیں۔ وہ فرماتے ہیں:

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم (بیت اللہ میں) باب بنی سلمہ کی جانب، یعنی حجر اسود کے سامنے نماز پڑھا کرتے تھے، اور لوگ آپ کے آگے سے گزرتے تھے، جبکہ آپ کے اور بیت اللہ کے درمیان کوئی سترہ موجود نہ تھا۔

اس حدیث سے حاصل ہونے والا حکم

◈ اس روایت سے یہ نتیجہ اخذ ہوتا ہے کہ بیت اللہ شریف میں نماز پڑھنے کے دوران سترہ کا حکم لاگو نہیں ہوتا۔

◈ اس کی وجہ بھی واضح ہے: چونکہ بیت اللہ میں ہر وقت طواف جاری رہتا ہے، وہاں ہر وقت نمازیں ادا کی جاتی ہیں اور ہمہ وقت لوگوں کا ہجوم رہتا ہے، لہٰذا وہاں سترہ کا انتظام کرنا عملی طور پر ممکن نہیں ہوتا۔

حدیث کی حیثیت اور فقہی تعامل

◈ اگرچہ اس روایت میں کچھ ضعف پایا جاتا ہے، تاہم تمام مکاتب فکر کا عملی تعامل (عملی اتفاق) اس روایت کی تائید کرتا ہے۔

◈ مزید برآں، مجبوری کی صورت (یعنی مسلسل ہجوم کی موجودگی) کو بھی شامل کر لیا جائے تو اس حکم کو مزید تقویت حاصل ہوتی ہے۔

◈ لہٰذا، ان دلائل کی روشنی میں یہ کہا جا سکتا ہے کہ بیت اللہ شریف کو سترہ کے حکم سے مستثنیٰ قرار دیا جا سکتا ہے۔

وباللہ التوفیق

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

1