دنیا کی حقیقت – قرآن و حدیث کی روشنی میں
1. دنیا کی حیثیت اللہ کے نزدیک:
وَمَا ٱلۡحَيَوٰةُ ٱلدُّنۡيَآ إِلَّا مَتَـٰعُ ٱلۡغُرُورِ
"اور دنیا کی زندگی تو صرف دھوکے کا سامان ہے۔”
(سورۃ آل عمران، 185)
دنیا ایک دھوکہ ہے – چمکتی ہے، لبھاتی ہے، لیکن فنا ہو جاتی ہے۔
2. انسان کی دنیا پرستی اور حقیقت:
أَلۡهَىٰكُمُ ٱلتَّكَاثُرُ حَتَّىٰ زُرۡتُمُ ٱلۡمَقَابِرَ
"تمہیں (مال و اولاد کی) زیادہ طلب نے غفلت میں ڈال رکھا، یہاں تک کہ تم قبروں تک جا پہنچے۔”
(سورۃ التکاثر: 1-2)
دنیا کی دوڑ میں انسان قبر تک جا پہنچتا ہے، اور سمجھتا ہے وہ کامیاب ہے۔ حالانکہ وہ خالی ہاتھ جا رہا ہوتا ہے۔
3. تنہا آنا – تنہا جانا:
وَلَقَدۡ جِئۡتُمُونَا فُرَٰدَىٰ كَمَا خَلَقۡنَـٰكُمۡ أَوَّلَ مَرَّةٖ
"اور تم ہمارے پاس تنہا آ گئے جیسے ہم نے تمہیں پہلی بار پیدا کیا تھا۔”
(سورۃ الأنعام: 94)
یہ آیت واضح اعلان ہے:
◈ 👶 جب انسان آتا ہے، تنہا آتا ہے۔
◈ ⚰️ جب جاتا ہے، تنہا جاتا ہے۔
◈ 💸 نہ مال ساتھ جاتا ہے، نہ جائیداد، نہ گاڑی، نہ عورتیں، نہ اولاد۔
4. دنیا کی قیمت – نبی کریم ﷺ کا فرمان:
لَوْ كَانَتِ الدُّنْيَا تَعْدِلُ عِنْدَ اللَّهِ جَنَاحَ بَعُوضَةٍ، مَا سَقَى كَافِرًا مِنْهَا شَرْبَةَ مَاءٍ
"اگر دنیا اللہ کے نزدیک مچھر کے پر کے برابر بھی وزن رکھتی، تو وہ کافر کو اس میں سے ایک گھونٹ پانی بھی نہ دیتا۔”
(صحیح ترمذی: 2320)
اس دنیا کی اللہ کے نزدیک کوئی حیثیت نہیں۔ مگر انسان اسی کے لیے جان، مال، وقت، دین سب قربان کر دیتا ہے۔
5. دنیا کے پیچھے بھاگنے والے کا انجام:
مَن جَعَلَ ٱلۡهَمَّ هَمَّ ٱلدُّنۡيَا فَرَّقَ ٱللَّهُ عَلَيۡهِ أَمۡرَهُ وَجَعَلَ فَقۡرَهُ بَيۡنَ عَيۡنَيۡهِ وَلَمۡ يَأۡتِهِ مِنَ ٱلدُّنۡيَآ إِلَّا مَا كُتِبَ لَهُ
"جو شخص دنیا کو اپنا مقصد بنا لیتا ہے، اللہ اس کے کاموں میں تفرقہ ڈال دیتا ہے، فقر اس کی آنکھوں کے سامنے کر دیتا ہے، اور اسے دنیا سے وہی کچھ ملتا ہے جو اس کے لیے لکھا گیا ہو۔”
(ابن ماجہ: 4105)
6. آخرت کے لیے جینے والا کون ہے؟
وَمَا ٱلۡحَيَوٰةُ ٱلدُّنۡيَآ إِلَّا لَعِبٞ وَلَهۡوٞ وَلَلدَّارُ ٱلۡأٓخِرَةُ خَيۡرٞ لِّلَّذِينَ يَتَّقُونَۚ أَفَلَا تَعۡقِلُونَ
"دنیا کی زندگی تو کھیل اور تماشہ ہے، اور آخرت کا گھر ان لوگوں کے لیے بہتر ہے جو تقویٰ اختیار کرتے ہیں۔ کیا تم عقل نہیں رکھتے؟”
(سورۃ الأنعام: 32)
7. انسان کی غفلت – ایک عظیم عبرت:
يَوْمَ يَفِرُّ ٱلۡمَرۡءُ مِنۡ أَخِيهِ وَأُمِّهِۦ وَأَبِيهِ وَصَٰحِبَتِهِۦ وَبَنِيهِ
"جس دن انسان اپنے بھائی، اپنی ماں، اپنے باپ، اپنی بیوی، اور اپنی اولاد سے بھاگے گا۔”
(سورۃ عبس: 34-36)
قیامت کا دن وہ دن ہے جب سب رشتے ٹوٹ جائیں گے، اور انسان تنہا ہوگا۔
8. اصل کامیابی کیا ہے؟
فَمَن زُحۡزِحَ عَنِ ٱلنَّارِ وَأُدۡخِلَ ٱلۡجَنَّةَ فَقَدۡ فَازَۗ
"جو شخص دوزخ سے بچا لیا گیا اور جنت میں داخل کر دیا گیا، وہی کامیاب ہے۔”
(سورۃ آل عمران: 185)
نتیجہ اور نصیحت:
دنیا کو مقصد بنانے والے خسارے میں ہیں۔
دنیا کو ذریعہ بنا کر آخرت سنوارنے والے کامیاب ہیں۔
✨ کیا کریں؟
➊ دنیا کو ہاتھ میں رکھیں، دل میں نہیں۔
➋ آخرت کو اصل منزل سمجھیں۔
➌ نیک عمل، صدقہ، نماز، اخلاق، دعا – یہی سرمایہ ہے۔
➍ ہر دن خود سے پوچھیں: میں اکیلا آیا تھا، کیا اکیلا جا کے کامیاب ہوں گا؟
خاتمہ دعا:
اللَّهُمَّ لَا تَجْعَلِ الدُّنْيَا أَكْبَرَ هَمِّنَا، وَلَا مَبْلَغَ عِلْمِنَا، وَاجْعَلْ الْآخِرَةَ هِيَ دَارَنَا وَمَثْوَانَا
"اے اللہ! دنیا کو ہمارا سب سے بڑا غم اور مقصد نہ بنا، اور ہمیں آخرت کو اصل گھر اور انجام بنا دے۔”