الولاء والبراء: دوستی و دشمنی کا اسلامی معیار قرآن کی روشنی میں
یہ تحریر شیخ صالح بن فوزان بن عبداللہ الفوزان کی کتاب الولاء والبراء في الاسلام سے ماخوذ ہے جس کا ترجمہ شیخ عبداللہ ناصر الرحمانی صاحب نے کیا ہے۔

الحمد لله والصلاة والسلام على نبينا محمد صلى الله عليه وسلم وآله وصحبه ومن اهتدى هداه وبعد:
اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی محبت کے بعد ضروری ہے کہ اللہ تعالیٰ کے دوستوں کے ساتھ محبت اور اس کے دشمنوں کے ساتھ عداوت و نفرت قائم کی جائے۔ چنانچہ عقیدہ اسلامیہ جن قواعد پر قائم ہے، ان میں سے ایک عظیم الشان قاعدہ یہ ہے کہ اس پاکیزہ عقیدے کو قبول کرنے والا ہر مسلمان اس عقیدے کے ماننے والوں سے دوستی اور نہ ماننے والوں سے عداوت قائم و بحال رکھے۔ یہ شرعی فریضہ ہے کہ ہر صاحبِ توحید سے محبت کرے اور اس کے ساتھ دوستی کا رشتہ استوار رکھے، اسی طرح ہر شرک کرنے والے سے بغض رکھے اور اس کے ساتھ عداوت کی راہ پر قائم رہے۔
سیدنا ابراہیم خلیل اللہ علیہ السلام اور ان کے پیروکاروں کا یہی اسوہ حسنہ ہمارے لیے بطورِ خاص قرآن حکیم میں نقل کیا گیا ہے اور ہمیں ملت ابراہیمی کی پیروی کا حکم دیا گیا ہے۔
چنانچہ اللہ تعالیٰ نے ارشاد فرمایا:
﴿قَدْ كَانَتْ لَكُمْ أُسْوَةٌ حَسَنَةٌ فِي إِبْرَاهِيمَ وَالَّذِينَ مَعَهُ إِذْ قَالُوا لِقَوْمِهِمْ إِنَّا بُرَآءُ مِنكُمْ وَمِمَّا تَعْبُدُونَ مِن دُونِ اللَّهِ كَفَرْنَا بِكُمْ وَبَدَا بَيْنَنَا وَبَيْنَكُمُ الْعَدَاوَةُ وَالْبَغْضَاءُ أَبَدًا حَتَّىٰ تُؤْمِنُوا بِاللَّهِ وَحْدَهُ﴾
(الممتحنہ: 4)
ترجمہ: تحقیق تمہارے لیے ابراہیم علیہ السلام اور ان کے رفقاء میں ایک اچھا نمونہ ہے، جب انہوں نے اپنی قوم کے لوگوں سے کہا کہ ہم تم سے اور جن جن کی تم اللہ تعالیٰ کے سوا پوجا کرتے ہو، ان سب سے بے تعلق اور ناراض ہیں، ہم تمہاری اس روش کا انکار کرتے ہیں اور جب تک تم ایک اللہ تعالیٰ وحده لا شريك له پر ایمان نہیں لے آتے، ہمارے اور تمہارے درمیان ہمیشہ کے لیے عداوت اور بغض قائم رہے گا۔
محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے دین کی بھی یہی تعلیم ہے۔ قرآن حکیم میں ارشاد ہے:
﴿يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا لَا تَتَّخِذُوا الْيَهُودَ وَالنَّصَارَىٰ أَوْلِيَاءَ ۘ بَعْضُهُمْ أَوْلِيَاءُ بَعْضٍ ۚ وَمَن يَتَوَلَّهُم مِّنكُمْ فَإِنَّهُ مِنْهُمْ ۗ إِنَّ اللَّهَ لَا يَهْدِي الْقَوْمَ الظَّالِمِينَ﴾
(المائدہ: 51)
ترجمہ: اے ایمان والو! یہود و نصاریٰ کو اپنا دوست نہ بناؤ، یہ ایک دوسرے کے دوست ہیں۔ اور جو کوئی تم میں سے انہیں دوست بنائے گا وہ بلاشبہ انہی میں سے ہوگا۔ بے شک اللہ تعالیٰ ظالم لوگوں کو ہدایت نہیں دیتا۔
یہ آیت مبارکہ بطورِ خاص اہلِ کتاب سے دوستی و تعلق قائم کرنے کی حرمت و ممانعت پر دلیل ہے۔ ایک دوسری آیت میں اللہ تعالیٰ نے عمومی طور پر ہر قسم کے کافروں سے دوستی قائم کرنے کو حرام قرار دیا ہے۔ فرمایا:
﴿يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا لَا تَتَّخِذُوا عَدُوِّي وَعَدُوَّكُمْ أَوْلِيَاءَ﴾
( الممتحنہ: 1)
ترجمہ: اے ایمان والو! میرے اور اپنے دشمنوں کو اپنا دوست مت بناؤ۔
بلکہ اللہ تعالیٰ نے تو ایسے کفار کی دوستی بھی مسلمانوں پر حرام قرار دے دی ہے، جو خونی رشتے اور نسب کے اعتبار سے انتہائی قریب ہوں۔ فرمایا:
﴿يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا لَا تَتَّخِذُوا آبَاءَكُمْ وَإِخْوَانَكُمْ أَوْلِيَاءَ إِنِ اسْتَحَبُّوا الْكُفْرَ عَلَى الْإِيمَانِ ۚ وَمَن يَتَوَلَّهُم مِّنكُمْ فَأُولَٰئِكَ هُمُ الظَّالِمُونَ﴾
(التوبة:8)
ترجمہ: اے ایمان والو! اگر تمہارے (ماں) باپ اور( بہن) بھائی ایمان کے مقابلے میں کفر کو پسند کرتے ہیں، تو ان سے دوستی مت رکھو اور تم میں سے جو بھی ایسوں سے دوستی رکھے گا وہ یقیناً ظالم ہے۔
اللہ تعالیٰ نے ایک دوسرے مقام پر فرمایا:
﴿لَّا تَجِدُ قَوْمًا يُؤْمِنُونَ بِاللَّهِ وَالْيَوْمِ الْآخِرِ يُوَادُّونَ مَنْ حَادَّ اللَّهَ وَرَسُولَهُ وَلَوْ كَانُوا آبَاءَهُمْ أَوْ أَبْنَاءَهُمْ أَوْ إِخْوَانَهُمْ أَوْ عَشِيرَتَهُمْ﴾
( المجادلہ: 22)
ترجمہ: جو لوگ اللہ تعالیٰ اور روزِ آخرت پر یقین رکھتے ہیں، انہیں تم ایسے لوگوں سے دوستی رکھنے والا نہیں پاؤ گے جو اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول سے دشمنی رکھتے ہوں، خواہ وہ ان کے (ماں) باپ، اولاد، (بہن) بھائی یا خاندان کے لوگ ہی کیوں نہ ہوں۔
آج اس عظیم شرعی قاعدے سے بہت سے لوگ غافل اور ناآشنا ہیں۔ حتیٰ کہ میں نے ایک عرب ریڈیو پر ایک ایسے شخص کو، جو اپنے آپ کو عالم اور داعی سمجھتا ہے، یہ کہتے سنا کہ نصاریٰ ہمارے بھائی ہیں۔ ہائے افسوس! یہ بات کتنی خطرناک ہے۔
برادرانِ اسلام!
جس طرح اللہ تعالیٰ نے کفار اور عقیدہ اسلامیہ کے دشمنوں کی دوستی کو حرام قرار دیا ہے، اسی طرح ان کے مقابلے میں مسلمانوں (مومنوں) سے دوستی قائم کرنے اور محبت رکھنے کو واجب قرار دیا ہے۔ اللہ تعالیٰ نے فرمایا:
﴿إِنَّمَا وَلِيُّكُمُ اللَّهُ وَرَسُولُهُ وَالَّذِينَ آمَنُوا الَّذِينَ يُقِيمُونَ الصَّلَاةَ وَيُؤْتُونَ الزَّكَاةَ وَهُمْ رَاكِعُونَ ‎. وَمَن يَتَوَلَّ اللَّهَ وَرَسُولَهُ وَالَّذِينَ آمَنُوا فَإِنَّ حِزْبَ اللَّهِ هُمُ الْغَالِبُونَ.﴾
( المائدہ: 55-56)
ترجمہ: تمہارے دوست تو صرف اللہ تعالیٰ، اس کا رسول اور مومن لوگ ہیں، جو نماز قائم کرتے ہیں اور زکوٰۃ ادا کرتے ہیں اور رکوع کرنے والے ہیں۔ اور جو شخص اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول اور مومنوں سے دوستی کرے گا (تو وہ اللہ تعالیٰ کی جماعت میں شامل ہے )اور اللہ تعالیٰ کی جماعت ہی غالب ہو کر رہنے والی ہے۔
دوسرے مقام پر فرمایا:
﴿مُّحَمَّدٌ رَّسُولُ اللَّهِ ۚ وَالَّذِينَ مَعَهُ أَشِدَّاءُ عَلَى الْكُفَّارِ رُحَمَاءُ بَيْنَهُمْ﴾
(الفتح: 29)
ترجمہ: محمد (صلی اللہ علیہ وسلم) اللہ تعالیٰ کے رسول ہیں۔ اور جو لوگ آپ کے ساتھ ہیں، وہ کفار پر بہت سخت ہیں اور آپس میں رحم دل ہیں۔
نیز فرمایا:
﴿إِنَّمَا الْمُؤْمِنُونَ إِخْوَةٌ﴾
( الحجرات: 10)
ترجمہ: بے شک مومن تو آپس میں بھائی بھائی ہیں۔
ثابت ہوا کہ دین اور عقیدے کا تعلق اس قدر مضبوط اور مستحکم ہے کہ اس نے تمام اہلِ ایمان کو اخوت اور بھائی چارے کے انتہائی پاکیزہ رشتے سے منسلک کر دیا ہے، خواہ ان کے حسب و نسب، قوم و وطن، ذات و برادری اور زمان و مکان میں کتنی ہی دوری اور تفاوت ہو۔
اللہ تعالیٰ نے فرمایا:
﴿وَالَّذِينَ جَاءُوا مِن بَعْدِهِمْ يَقُولُونَ رَبَّنَا اغْفِرْ لَنَا وَلِإِخْوَانِنَا الَّذِينَ سَبَقُونَا بِالْإِيمَانِ وَلَا تَجْعَلْ فِي قُلُوبِنَا غِلًّا لِّلَّذِينَ آمَنُوا رَبَّنَا إِنَّكَ رَءُوفٌ رَّحِيمٌ﴾
(الحشر: 10)
ترجمہ: اور ان کے لیے بھی جو (مہاجرین) کے بعد آئے اور دعا کرتے ہیں کہ ہمارے پروردگار! ہمارے اور ہمارے بھائیوں کے، جو ہم سے پہلے ایمان لا چکے ہیں، گناہ معاف فرما اور مومنوں کے واسطے ہمارے دلوں میں کینہ بغض نہ پیدا ہونے دے۔ اے ہمارے رب! بے شک تو بڑا شفقت کرنے والا اور رحم کرنے والا ہے۔

لہٰذا تمام مومنین اول تا آخر، زمان و مکان کی دوریوں سے بالکل بے نیاز، ایک دوسرے سے رشتہ اخوت سے منسلک ہیں، ایک دوسرے سے محبت کرتے ہیں، بھلائی کے کاموں میں ایک دوسرے کی اقتداء کرتے ہیں، ایک دوسرے کے لیے دعائیں مانگتے ہیں اور استغفار کرتے رہتے ہیں۔

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے