حیض کی حالت میں طواف افاضہ نہ کر سکنے پر کیا حکم ہے؟
ماخوذ: فتاویٰ ارکان اسلام

حیض کی حالت میں طواف افاضہ سے قبل روانگی کی صورت میں عورت کیا کرے؟

سوال:

ایک عورت کو ایام حیض شروع ہو گئے، جبکہ اس نے ابھی طواف افاضہ ادا نہیں کیا تھا۔ وہ سعودی عرب سے باہر کے کسی ملک سے تعلق رکھتی ہے اور اس کی مکہ مکرمہ سے روانگی کا وقت قریب آ چکا ہے۔ دوبارہ سعودی عرب آنا اور طواف افاضہ ادا کرنا اس کے لیے ممکن نہیں۔ ایسی صورت میں وہ کیا کرے؟

جواب:

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
اگر صورت حال واقعی وہی ہے جیسا کہ بیان کی گئی ہے، یعنی عورت نے ابھی طواف افاضہ نہیں کیا اور اس دوران اس کے حیض کے ایام شروع ہو گئے ہیں، جبکہ مکہ مکرمہ میں مزید قیام اس کے لیے مشکل ہے اور دوبارہ سفر کر کے واپس آنا بھی دشوار ہے، تو ایسی حالت میں اس کے لیے جائز ہے کہ درج ذیل دو میں سے کسی ایک طریقے کو اختیار کرے:

اختیار کردہ دو جائز طریقے:

1. خون بند کرنے والا انجکشن:

◈ وہ ایسا انجکشن لگوا سکتی ہے جس سے حیض کا خون بند ہو جائے، اور اس حالت میں وہ طواف افاضہ ادا کر لے۔
◈ شرط یہ ہے کہ انجکشن لگوانے میں کوئی جسمانی نقصان نہ ہو۔

2. مضبوط لنگوٹ باندھ کر طواف:

◈ وہ ایسا مضبوط لنگوٹ باندھ لے کہ خون مسجد میں نہ گرے۔
◈ اس کے بعد ضرورت کے تحت اسی حالت میں طواف افاضہ کر لے۔
◈ یہی رائے راجح (زیادہ صحیح) ہے اور شیخ الاسلام امام ابن تیمیہ رحمہ اللہ نے اسی کو اختیار فرمایا ہے۔

اگر ان دونوں میں سے کوئی طریقہ اختیار نہ کرے تو ممکنہ نتائج:

اگر عورت ان دونوں میں سے کوئی طریقہ اختیار نہیں کرتی تو درج ذیل دو میں سے کوئی ایک صورت پیش آئے گی:

(1) حالت احرام میں باقی رہے:

◈ وہ حالت احرام میں ہی رہے، لیکن
◈ اس کا شوہر اس کے لیے حلال نہیں ہوگا، یعنی وہ مباشرت نہیں کر سکتا۔
◈ اگر وہ غیر شادی شدہ ہے، تو نکاح بھی جائز نہیں ہوگا۔

(2) محصر شمار ہونا:

◈ اسے محصر (حج مکمل نہ کر سکنے والا) شمار کیا جائے۔
◈ اس صورت میں:
◈ وہ قربانی ذبح کرے۔
◈ اور اپنا احرام کھول دے۔
لیکن اس کا یہ حج شمار نہیں ہوگا۔

راجح قول:

یہ دونوں اختیارات یعنی:
◈ حالت احرام میں رہنا
◈ یا حج شمار نہ ہونا

بہت مشکل اور دشوار ہیں، لہٰذا راجح (زیادہ معتبر) قول وہی ہے جو شیخ الاسلام ابن تیمیہ رحمہ اللہ نے "نظریہ ضرورت” کے تحت اختیار کیا ہے۔

قرآن مجید سے دلائل:

اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے:

﴿وَما جَعَلَ عَلَيكُم فِى الدّينِ مِن حَرَجٍ﴾
(سورة الحج، آیت 78)
"اللہ نے دین میں تم پر کوئی تنگی نہیں رکھی۔”

اسی طرح فرمایا:

﴿يُريدُ اللَّهُ بِكُمُ اليُسرَ وَلا يُريدُ بِكُمُ العُسرَ﴾
(سورة البقرة، آیت 185)
"اللہ تمہارے لیے آسانی چاہتا ہے، وہ تم پر سختی نہیں چاہتا۔”

شوہر کے لیے حلال ہونے کا مسئلہ:

اگر عورت یہ طے کر لے کہ وہ بعد میں واپس آ کر طواف افاضہ ادا کرے گی، تو اس میں کوئی حرج نہیں۔
◈ لیکن یاد رہے کہ اس عرصے میں وہ اپنے شوہر کے لیے حلال نہیں ہوگی۔
◈ کیونکہ تحلل ثانی (دوسری مرتبہ حلال ہونا) ابھی تک حاصل نہیں ہوا۔

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

1