عورت کا حالت حیض میں احرام اور عمرہ کا شرعی حکم
سوال
ایک عورت نے اپنے شوہر کے ساتھ احرام باندھا جب وہ حالت حیض میں تھی۔ پاک ہونے کے بعد اس نے محرم کے بغیر عمرہ ادا کیا۔ اس کے بعد اس نے دوبارہ خون دیکھا۔ اس صورتحال میں شرعی حکم کیا ہے؟
جواب
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
سوال کے مطابق یہ معلوم ہوتا ہے کہ عورت نے اپنے محرم (شوہر) کے ساتھ مکہ مکرمہ کا سفر کیا۔ جب وہ میقات پر پہنچی تو وہ حالتِ حیض میں تھی، اور اسی حالت میں اس نے احرام باندھا۔ اس صورت میں اس کا احرام باندھنا بالکل درست ہے۔
اس کی دلیل حضرت اسماء بنت عمیس رضی اللہ عنہا کا واقعہ ہے۔ انہوں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے اس وقت عرض کیا جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم مقام ذوالحلیفہ پر قیام پذیر تھے:
’’اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم! میرے ایام (حیض) شروع ہو گئے ہیں؟‘‘
تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:«اِغْتَسِلِی وَاسْتَثْفِرِی بِثَوْبٍ، وَاَحْرِمِی»
(صحيح مسلم، الحج، باب حجة النبی، ح: ۱۲۱۸)"غسل کر لو، کپڑا باندھ لو اور احرام باندھ لو۔”
یہ حدیث اس بات کی واضح دلیل ہے کہ حالتِ حیض میں عورت احرام باندھ سکتی ہے۔
عمرہ کا بغیر محرم ادا کرنا
جب یہ عورت مکہ مکرمہ پہنچی اور حیض سے پاک ہو گئی، تو اس نے عمرہ ادا کیا، اگرچہ اس وقت اس کے ساتھ محرم نہیں تھا۔ چونکہ وہ شہرِ امن (مکہ) میں تھی، اس لیے اس نے محرم کے بغیر عمرہ ادا کر لیا، اور اس میں کوئی حرج نہیں۔
دوبارہ خون آنا
عمرہ کی ادائیگی کے بعد عورت نے دوبارہ خون دیکھا۔ اس پر شرعی حکم درج ذیل ہوگا:
➊ اگر عورت کو یقینی طور پر طہارت حاصل ہونے کا علم تھا، یعنی اس نے مکمل پاکی کے بعد عمرہ ادا کیا، تو اس کا عمرہ درست ہے۔
➋ لیکن اگر اس کو طہارت کے بارے میں شک ہے، اور اس بات میں تردد ہے کہ آیا وہ واقعی پاک ہو چکی تھی یا نہیں، تو ایسی صورت میں اس کا عمرہ قابلِ اعتبار نہیں ہوگا، اور اسے عمرہ دوبارہ ادا کرنا ہوگا۔
عمرہ دوبارہ کرنے کا طریقہ
دوبارہ عمرہ ادا کرنے کے لیے ضروری نہیں کہ وہ دوبارہ میقات پر جائے اور نیا احرام باندھے۔ بلکہ درج ذیل امور کا اعادہ کرنا کافی ہوگا:
◈ طواف دوبارہ کرے۔
◈ سعی دوبارہ کرے۔
◈ اور آخر میں بال کٹوائے۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب