حیض کی حالت میں طوافِ وداع کا حکم اور شرعی رہنمائی
ماخوذ: فتاویٰ ارکان اسلام

حیض کی حالت میں طوافِ وداع کا حکم

سوال:

اگر عورت کو طوافِ وداع سے پہلے حیض آ جائے تو ایسی صورت میں اس کے لیے کیا حکم ہے؟

جواب:

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

اگر عورت نے طوافِ افاضہ مکمل کر لیا ہو اور پھر اس کے بعد اسے حیض آ جائے، جبکہ باقی تمام مناسکِ حج پورے ہو چکے ہوں اور صرف طوافِ وداع باقی ہو، تو ایسی حالت میں طوافِ وداع ساقط ہو جاتا ہے۔

یہ حکم حضرت عبد اللہ بن عباس رضی اللہ عنہ کی روایت سے ثابت ہے:

«أُمِرَ النَّاسُ أَنْ يَکُونَ آخِرُ عَهْدِهِمْ بِالْبَيْتِ إِلَّا أَنَّهُ خُفِّفَ عَنِ الْحَائِضِ»
(صحیح البخاری، الحج، باب طواف الوداع، حدیث: 1755، صحیح مسلم، الحج، باب وجوب طواف الوداع وسقوطه عن الحائض، حدیث: 1328)

لوگوں کو یہ حکم دیا گیا ہے کہ بیت اللہ کا طواف ان کے تمام مناسک کا آخری عمل ہو، مگر حائضہ عورت کو اس میں رخصت دی گئی ہے۔

اسی طرح حضرت صفیہ بنت حیی رضی اللہ عنہا کے متعلق روایت ہے کہ جب وہ حیض کا شکار ہو گئیں اور طوافِ افاضہ کر چکی تھیں، تو نبی کریم ﷺ کو بتایا گیا۔ اس پر آپ ﷺ نے فرمایا:

«فأنفروا اِذَن»
(صحیح البخاری، الحج، باب اذا حاضت المرأة بعد ما افاضت، حدیث: 1757)

تو پھر کوئی حرج نہیں، سفر کے لیے روانہ ہو جاؤ۔

یعنی اس موقع پر نبی کریم ﷺ نے طوافِ وداع ان سے ساقط کر دیا۔

طوافِ افاضہ کا حکم

تاہم طوافِ افاضہ حیض کی وجہ سے ساقط نہیں ہوتا۔ لہٰذا اگر کسی عورت کو طوافِ افاضہ سے پہلے حیض آ جائے، تو اس کے لیے دو ممکنہ راستے ہیں:

❀ مکہ میں قیام کرے یہاں تک کہ پاک ہو جائے، پھر طوافِ افاضہ ادا کرے۔
❀ اپنے شہر واپس چلی جائے، اور جب پاک ہو جائے تو دوبارہ مکہ آکر طوافِ افاضہ کرے۔

واپسی پر ترتیب کیا ہو؟

اگر عورت واپسی پر مکہ آئے تو بہتر یہی ہے کہ:

❀ پہلے عمرہ ادا کرے
❀ پھر طواف و سعی کرے
❀ بال کاٹے
❀ اور اس کے بعد طوافِ افاضہ ادا کرے

اگر واپسی ممکن نہ ہو؟

اگر کسی وجہ سے مکہ واپس آنا ممکن نہ ہو، تو ایسی صورت میں:

❀ حیض کی حالت میں ایسی میڈیکل اشیاء استعمال کرے جو خون کے بہاؤ کو روکیں اور مسجد کو ناپاک ہونے سے بچائیں (جیسا کہ میڈیکل اسٹورز پر دستیاب ہے)۔
❀ پھر ضرورت کے تحت اسی حالت میں طوافِ افاضہ کرے۔

اس مسئلے میں راجح (مضبوط) قول یہی ہے۔

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

1