کیا نبی ﷺ نے رب کو خواب میں دیکھا؟ روایت کی تحقیق
ماخوذ: فتاوی علمیہ جلد 3: اصول، تخریج الروایات اور ان کا حکم – صفحہ 214

سوال

سیدنا ابی بن کعب رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی اہلیہ اُم طفیل رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:

"رَأَيْتُ رَبِّي فِي المنام في صورة شاب مُوَقَّرٍ فِي خَضِرٍ، عليه نَعْلانِ من ذهب، وَعَلَى وجهه فراش مِنْ ذهب”

ترجمہ:
"میں نے اپنے رب کو خواب میں ایک نوجوان کی صورت میں دیکھا، جو بڑے بالوں والا اور سبز لباس میں تھا، اس نے سونے کے جوتے پہن رکھے تھے اور اس کے چہرے پر سونے کا فراش تھا۔”
(دیکھئے: امین الفتاوی، جلد 1، صفحہ 8، 9)

ایک سائل نے دریافت کیا کہ آیا یہ روایت صحیح ہے یا نہیں؟

جواب

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

اس روایت کی سند:

"عن عمرو بن الحارث عن سعيد بن أبي هلال أن مروان بن عثمان حدثه عن عمارة عن أم الطفيل امرأة أبي بن كعب …..”
(المعجم الکبیر للطبرانی 25/143، حدیث 346؛ السنۃ لابن ابی عاصم: 471، دوسرا نسخہ: 480)

سند کے راویوں پر تبصرہ:

➊ مروان بن عثمان

یہ راوی جمہور محدثین کے نزدیک ضعیف ہے۔

ابو حاتم الرازی رحمۃ اللہ علیہ نے فرمایا:

"ضعیف”
(کتاب الجرح والتعدیل 8/272)

حافظ ابن حجر رحمۃ اللہ علیہ نے بھی کہا:

"ضعیف”
(تقریب التہذیب 6572، نیز دیکھئے: انوار الصحیفۃ، صفحہ 326)

➋ عمارہ بن عامر

اس راوی کے بارے میں حافظ ابن حبان رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں:

"عمارة بن عامر عن أم الطفيل امرأة أبي بن كعب عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: رأيت ربي” حديثا منكرا لم يسمع عمارة من أم الطفيل وإنما ذكرته لكي لا يغتر الناظر فيه فيحتج به وروايته من حديث أهل مصر”
(کتاب الثقات 5/245)

ترجمہ:
"عمارہ بن عامر نے اُم طفیل رضی اللہ تعالیٰ عنہا (زوجہ اُبی بن کعب رضی اللہ تعالیٰ عنہ) سے یہ منکر حدیث بیان کی کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ‘میں نے اپنے رب کو دیکھا’۔ دراصل عمارہ نے اُم طفیل رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے یہ حدیث سنی ہی نہیں۔ میں نے اس روایت کو صرف اس لیے ذکر کیا ہے کہ کوئی اس میں دھوکہ نہ کھا جائے اور اس کو اہل مصر کی حدیثوں میں حجت نہ بنا لے۔”

شیخ البانی رحمۃ اللہ علیہ کا تبصرہ:

اس ضعیف و مردود روایت کو "حدیث صحیح بما قبله” کہنا اور پھر یہ بیان کرنا کہ:

"قال الشيخ ناصر: واسناده ضعيف مظلم”

شیخ ناصر (البانی) رحمۃ اللہ علیہ کا اس روایت کو صحیح کہنا عجیب باتوں میں سے ہے۔

روایت کے الفاظ کی تحقیق:

اس روایت کے کئی الفاظ جیسے:

نعلان من ذهب

فراش من ذهب

یہ الفاظ کسی اور صحیح سند سے قطعی طور پر ثابت نہیں۔

اسی طرح الفاظ "موقر” اور "موفر”، "فراس” اور "فراش” کے تلفظ میں بھی اختلاف پایا جاتا ہے۔

علماء کے لیے ہدایت:

◈ جھوٹی اور مردود روایات بیان کرنے سے پرہیز کریں۔

◈ پوری تحقیق اور محنت کے ساتھ صرف وہی روایات بیان کریں جو صحیح اور ثابت شدہ ہوں۔

(11 مارچ 2013ء)

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے