تحقیق: خراسان سے سیاہ جھنڈوں کے متعلق روایت کی صحت
سوال:
ایک روایت میں آیا ہے کہ:
"جب تم دیکھو کہ خراسان کی جانب سے سیاہ جھنڈے نکل آئے تو اس لشکر میں شامل ہوجاؤ، چاہے تمھیں اس کے لیے برف پر گھسٹ کر (کرالنگ کر کے) کیوں نہ جانا پڑے، کہ اس لشکر میں اللہ کے آخری خلیفہ مہدی ہوں گے۔”
(دیکھئے: ابو لبابہ شاہ منصور دیوبندی، "دجال کون؟ کب؟ کہاں؟”، ص 35-36، واللفظ لہ، بحوالہ: الفتن، النعیم بن حماد: 896، المستدرک للحاکم: 8564، عاصم عمر دیوبندی، "تیسری جنگ عظیم اور دجال”، ص 56، بحوالہ: مستدرک 4/1510، سنن ابن ماجہ 2/1367)
جواب:
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
روایت کی اسناد اور کتب میں موجودگی:
یہ روایت درج ذیل سند سے منقول ہے:
"عن سُفْيَانَ الثَّوْرِيِّ، عن خَالِدٍ الْحَذَّاءِ، عن أبي قِلَابَةَ، عن أبي أَسْمَاءَ الرَّحَبِيِّ، عن ثَوْبَانَ”
اور درج ذیل کتب میں موجود ہے:
➊ سنن ابن ماجہ (4084)
➋ المستدرک للحاکم (4/463-464، ح 8432) – الحاکم نے اسے شرط الشیخین پر صحیح قرار دیا، اور امام ذہبی نے موافقت کی۔
➌ مسند الرویانی (جلد 1، ص 317-418، ح 637)
➍ دلائل النبوۃ للبیہقی (6/515) – تبصرہ: "تفرد بہ عبدالرزاق عن الثوری”
➎ السنن الواردة في الفتن وغوائلها والساعة واشراطها للداني (5/1032-1033، ح 548)
راوی "سفیان ثوری” کی حیثیت:
امام سفیان ثوری رحمہ اللہ متقن امام تھے، مگر مشہور مدلس بھی تھے۔
اقوال محدثین:
✿ ابو زرعہ ابن العراقی: "مشہور بالتدلیس” (کتاب المدلسین، ص 52، رقم 21)
✿ ابن العجمی و سیوطی: "مشہور بہ” (التبیین لاسماء المدلسین، ص 25، اسماء المدلسین، ص 18)
✿ حافظ ابن حبان رحمہ اللہ: صرف ان مدلس راویوں کی روایت حجت ہوتی ہے جو سماع کی تصریح کرتے ہوں جیسے: سفیان ثوری، اعمش، ابو اسحاق وغیرہ۔ (الاحسان 1/90، علمی مقالات ج1 ص266، ھ3 ص308)
✿ عینی حنفی: "مدلس کی عن والی روایت حجت نہیں جب تک سماع کی تصریح نہ ہو” (عمدۃ القاری 3/112، الحدیث حضرو 66 ص27)
✿ ابن الترکمانی حنفی: ایک روایت پر جرح کرتے ہوئے فرمایا کہ اس میں تین علتیں ہیں، جن میں ایک یہ کہ سفیان ثوری مدلس ہیں اور "عن” سے روایت کی ہے۔ (الجوہر النقی 8/262)
📌 موجودہ روایت میں بھی سماع کی تصریح موجود نہیں، اس لیے روایت ضعیف ہے۔
مزید یہ کہ بعض دلائل کی روشنی میں سفیان ثوری کو مدلسین کے طبقہ ثانیہ میں شمار کرنا بھی غلط ہے۔
(دیکھیں: الحدیث 67، ص 3211)
سیدنا ثوبان رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے دوسری مرفوع روایت:
"إذا رأيتم الرايات السود خرجت من قبل خراسان فأتوها ولو حبوا، فإن فيها خليفة الله المهدي”
(المستدرک للحاکم 4/502، ح 8531، دلائل النبوۃ 6/516)
✿ یہ روایت موقوف ہے یعنی صحابی کا قول ہے، اور سند حسن لذاتہ ہے۔
✿ راوی عبدالوہاب بن عطاء نے سماع کی تصریح کی ہے۔
✿ یحییٰ بن ابی طالب جمہور کے نزدیک موثق ہیں، اور حسن الحدیث راوی سمجھے جاتے ہیں۔
سیدنا عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے طویل روایت:
✿ کالے جھنڈوں کا ذکر موجود ہے۔
✿ کتبِ حدیث:
سنن ابن ماجہ (4082)
مصنف ابن ابی شیبہ (15/235، ح 37716)
مسند ابن ابی شیبہ (1/209-210، ح 308)
مسند الشافعی (1/347، ح 329)
مسند ابی یعلیٰ (5/1783، دوسرا نسخہ 6/232)
الضعفاء للعقیلی (4/381)
الفتن للدانی (5/1031-1032، ح 547)
الفتن للامام نعیم بن حماد الصدوق (852)
✿ راوی: یزید بن ابی زیاد الکوفی – جمہور کے نزدیک ضعیف ہے۔ (دیکھیں: ہدی الساری، ابن حجر، ص 459، زوائد سنن ابن ماجہ للبوصیری 2116)
المستدرک للحاکم (4/464، ح 8434) میں ایک موضوع روایت:
✿ امام ذہبی نے فرمایا: "ھذا موضوع” – یعنی یہ روایت من گھڑت ہے، اس کا بیان کرنا جائز نہیں۔
سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کی طرف منسوب روایت:
(دیکھیں: سنن الترمذی 2269 – "ھذا حدیث غریب حسن”، مسند احمد 2/365، ح 8775، الاوسط للطبرانی 3/323، دلائل النبوۃ للبیہقی 6/516، ح 3560)
✿ راوی: رشدین بن سعد – جمہور کے نزدیک ضعیف قرار دیا گیا ہے۔
(تخریج الاحیاء للعراقی 4/84، مجمع الزوائد 5/66، 1/58، 201، اتحاف السادۃ المتقین 9/53)
کتاب الفتن (نعیم بن حماد المروزی):
✿ اس کتاب میں کئی ضعیف اور مردود روایات و آثار موجود ہیں۔ (دیکھیں: 851–866)
خلاصۂ تحقیق:
✿ یہ روایت رسول اللہ ﷺ سے مرفوعاً ثابت نہیں ہے۔
✿ البتہ سیدنا ثوبان رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے موقوفاً یعنی صحابی کے قول کے طور پر ثابت ہے۔
تاریخ: 28 اکتوبر 2010ء
ما عندي والله أعلم بالصواب