خلع کے بعد سابق شوہر سے دوبارہ نکاح کرنے کا حکم
سوال:
کیا خلع کے بعد عورت اپنے اس شوہر سے دوبارہ نکاح کر سکتی ہے، جس سے خلع لیا ہے؟
جواب:
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
ایسی صورت میں جب عورت نے اپنے شوہر سے خلع لیا ہو، تو وہ اس سابق شوہر سے دوبارہ نکاح کر سکتی ہے۔
امام شافعی رحمۃ اللہ علیہ نے اس مسئلے میں درج ذیل روایت پیش کی ہے:
"سفيان عن عمرو بن دينار عن طاوس قال سأل إبراهيم بن سعد ابن عباس رضي الله عنهما عن رجل طلق امرأته تطليقتين ثم اختلعت منه أيتزوجها؟”
یعنی: "ایک آدمی نے اپنی بیوی کو دو طلاقیں دیں، پھر اس عورت نے اپنے شوہر سے خلع لے لیا۔ اس بارے میں (سیدنا) عبد اللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے پوچھا گیا تو انہوں نے فرمایا: اگر وہ چاہے تو اس سے (دوبارہ) نکاح کر سکتی ہے۔”
(کتاب الام، جلد 5، صفحہ 114)
اس روایت کی سند صحیح ہے۔
اگر یہ روایت سفیان بن عیینہ رحمۃ اللہ علیہ سے امام شافعی رحمۃ اللہ علیہ نے لی ہو، تو اسے سماع (براہ راست روایت) پر محمول کیا جاتا ہے۔
(ملاحظہ ہو: النکت للزرکشی، صفحہ 189 اور الفتح المبین فی تحقیق طبقات المدلسین، صفحہ 42)
حضرت عبد اللہ بن عباس رضی اللہ عنہ کا موقف:
اس اثر سے واضح ہوتا ہے کہ سیدنا عبد اللہ بن عباس رضی اللہ عنہ خلع کو فسخ (یعنی نکاح کو منسوخ کرنا) سمجھتے تھے۔
اسی بنیاد پر وہ دونوں کے درمیان دوبارہ نکاح کو جائز قرار دیتے ہیں۔
لہٰذا، اگر شوہر نے "وطلقها تطليقة” (ایک طلاق دی ہو) تو بھی خلع کی صورت میں یہ فسخ کہلائے گا، اور عورت دوبارہ اسی شوہر سے نکاح کر سکتی ہے۔
تابعین کا موقف:
◈ ثقہ تابعی میمون بن مہران رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں:
"يتزوجها ويسمي لها مهرا جديدا”
"وہ (شوہر) اگر چاہے تو نکاح کرے گا اور نیا مہر مقرر کرے گا۔”
(مصنف ابن ابی شیبہ، جلد 5، صفحہ 122، حدیث 18504، سند صحیح)
◈ امام ابن شہاب الزہری رحمۃ اللہ علیہ کا قول ہے:
"اس (شوہر) نے عورت سے جو رقم خلع میں لی ہے، اس سے کم حق مہر کے ساتھ نکاح نہ کرے۔”
(مصنف ابن ابی شیبہ، جلد 5، صفحہ 122، حدیث 18503، سند صحیح)
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب