حضرت عمر رضی اللہ عنہ، عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہما اور عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ نے ایسے انداز کو ناپسند کیا جس میں کسی آدمی کا رخ نماز پڑھنے والے شخص کی طرف ہو کیونکہ اس صورت میں انتشار پیدا ہوتا ہے۔ البتہ نمازی کی طرف پیٹھ کرنے یا ہونے میں ایسا خطرہ نہیں۔
ہدایۃ القاری شرح صحیح بخاری، ج/1، ص: 833
كان ابن عمر اذا لم يجد سبيلا الى سارية من سواري المسجد قال لي ولني ظهرك
مصنف ابن ابی شیبہ، کتاب الصلوات، باب الرجل یستر الرجل اذا صلی الیه ام لا؟ (2878)
نافع رحمہ اللہ فرماتے ہیں: ”عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہما جب مسجد کے ستونوں (کھمبوں) میں سے کسی ستون (کھمبے) کی جانب کوئی جگہ نہ پاتے تو مجھے کہتے کہ میری طرف اپنی پشت (پیٹھ) کر دو۔“
علامہ عینی رحمہ اللہ نے حضرت عمر رضی اللہ عنہ، حضرت عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ، حضرت سعید بن جبیر رحمہ اللہ اور حضرت امام مالک رحمہ اللہ نے آدمی کا آدمی کی طرف رخ کر کے نماز پڑھنے کو مطلقاً کراہت کا موقف ذکر کیا ہے۔