① يزيد بن أبى عبيد، قال: كنت آتي مع سلمة بن الأكوع فيصلي عند الأسطوانة التى عند المصحف، فقلت: يا أبا مسلم أراك تتحرى الصلاة عند هذه الأسطوانة، قال: ” فإني رأيت النبى صلى الله عليه وسلم يتحرى الصلاة عندها.
[صحیح بخاری: 502]
یزید بن ابی عبید رحمہ اللہ نے بیان کیا کہ میں سلمہ بن اکوع رضی اللہ عنہ کے ساتھ (مسجد نبوی میں) حاضر ہوا کرتا تھا۔ سلمہ رضی اللہ عنہ ہمیشہ اس ستون کو سامنے کر کے نماز پڑھتے جہاں قرآن شریف رکھا رہتا تھا۔ میں نے ان سے کہا کہ اے ابو مسلم! میں دیکھتا ہوں کہ آپ ہمیشہ اسی ستون کو سامنے کر کے نماز پڑھتے ہیں۔ انہوں نے فرمایا: ”میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا آپ صلی اللہ علیہ وسلم خاص طور سے اسی ستون کو سامنے کر کے نماز پڑھا کرتے تھے۔“
② ان النبى صلى الله عليه وسلم كان يركز له الحربة فيصلي اليها
[صحیح بخاری: 498]
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم جب بھی کھلے میدان میں نماز ادا فرماتے جہاں کوئی چیز سترہ بنانے کے لیے موجود نہ ہوتی تو اپنے سامنے نیزہ گاڑ لیتے پھر اس کی طرف منہ کر کے نماز پڑھتے اور صحابہ کرام رضی اللہ عنہم ان کے پیچھے نماز ادا کرتے۔
③ اذا وضع احدكم بين يديه مثل مؤخرة الرحل فليصل
صحیح مسلم: 1111
”کبھی کبھار اپنی سواری کو سامنے بٹھا کر اس کے پہلو کی طرف کھڑے ہو کر نماز ادا فرماتے۔“
④ باب الصلاة الي الراحلة والبعير والشجر والرحل
صحیح بخاری: 507
اونٹ کی کاٹھی کی پچھلی لکڑی کو سترہ بنا کر بھی نماز ادا فرمائی۔
⑤ باب الصلاة إلى الراحلة والبعير والشجر والرحل
صحیح بخاری: 507
⑥ امیر المؤمنین علی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ:
لقد رأيتنا ليلة بدر وما منا انسان الا نائم الا رسول الله صلى الله عليه وسلم فانه كان يصلي الى شجرة ويدعوا حتى اصبح وما كان منا فارس يوم بدر غير المقداد بن الاسود
مسند احمد، حدیث: 1161، اسنادہ صحیح، حدیث رقم: 599
”ہم نے (غزوہ) بدر والی رات دیکھا کہ ہم میں سے ہر شخص سو گیا تھا سوائے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے، کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم ایک درخت کی طرف (اسے سترہ بنا کر) نماز پڑھ رہے تھے یہاں تک کہ صبح ہوگئی، اور بدر والے دن ہم میں سے صرف (اکیلے) مقداد بن اسود رضی اللہ عنہ ہی گھڑ سوار تھے۔“
خلاصہ کلام یہ ہے کہ کسی بھی آڑ بننے والی چیز کو سترہ بنایا جا سکتا ہے بشرطیکہ وہ زمین کے ساتھ لگی ہو۔ وہ دیوار، ستون، درخت، برچھی اور تیر وغیرہ بھی جسے زمین میں گاڑ کر اسے سترہ بنایا جا سکتا ہے اور سواری کے جانور کو بھی پہلو کی طرف سے بٹھا کر سترے کے طور پر استعمال کیا جا سکتا ہے۔ نیز بیٹھے ہوئے شخص کے پیچھے بھی نماز ادا کی جا سکتی ہے۔