میت کو غسل دینے کا مسنون شرعی طریقہ تفصیل سے
ماخوذ : فتاویٰ ارکان اسلام

سوال

حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت شدہ میت کے غسل کا صحیح طریقہ کیا ہے؟

جواب

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

میت کو غسل دینے کا شرعی طریقہ درج ذیل ہے، جو سنت نبوی سے ثابت ہے:

میت کے غسل کا تفصیلی شرعی طریقہ

شرم گاہ کی صفائی:
سب سے پہلے میت کی شرم گاہ کو دھونا ضروری ہے۔

غسل کی ابتداء:
اس کے بعد غسل کا آغاز کیا جائے۔

وضو کرانا:
میت کو وضو کرایا جائے۔ لیکن اس کے منہ اور ناک میں پانی نہ ڈالا جائے، بلکہ:
◈ ایک کپڑے کے ٹکڑے کو گیلا کیا جائے۔
◈ اس گیلے کپڑے سے میت کے ناک اور منہ کو صاف کیا جائے۔

جسم کو دھونا:
پھر میت کے پورے جسم کو غسل دیا جائے۔

بیری کے پتوں کا استعمال:
◈ پانی میں بیری کے پتے ڈالے جائیں۔
◈ بیری کے پتوں کو کوٹ کر پانی میں ملایا جائے۔
◈ ہاتھ سے پانی کو ملایا جائے تاکہ جھاگ پیدا ہو۔
◈ اس جھاگ سے میت کے سر اور ڈاڑھی کو دھویا جائے۔
◈ باقی بچے ہوئے پانی سے میت کے پورے جسم کو دھویا جائے۔
◈ اس طریقے سے جسم نہایت صاف ہو جاتا ہے۔

کافور کا استعمال:
◈ غسل کے آخر میں کافور استعمال کیا جائے۔
◈ کافور ایک معروف خوشبو ہے۔
◈ علما نے بیان کیا ہے کہ کافور کے فوائد میں یہ بھی شامل ہے:
❀ یہ جسم کو سخت کر دیتا ہے۔
❀ کیڑوں اور مکوڑوں کو دور بھگا دیتا ہے۔

متعدد بار غسل دینے کی گنجائش

اگر میت کے جسم پر میل کچیل زیادہ ہو، تو اسے کئی بار بھی غسل دیا جا سکتا ہے، کیونکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان عورتوں سے جو آپ کی بیٹی حضرت زینب رضی اللہ عنہا کو غسل دے رہی تھیں، فرمایا تھا:

«اغْسِلْنَهَا ثَلَاثًا أَوْ خَمْسًا أَوْ أَكْثَرَ مِنْ ذَلِكَ إِنْ رَأَيْتُنَّ ذَلِكَ»
(صحیح البخاری، الجنائز، باب غسل الميت… حدیث: ۱۲۵۳)
"اسے تین بار یا پانچ بار غسل دو، یا اگر تم ضروری سمجھو تو اس سے بھی زیادہ بار غسل دے سکتی ہو۔”

کفن پہنانا

غسل مکمل ہونے کے بعد میت کو صاف کر کے کفن پہنایا جائے۔

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

1