کیا امام احمد بن حنبل رحمۃ اللہ علیہ نے خواب میں اللہ کو دیکھا تھا؟
سوال
امام احمد بن حنبل رحمۃ اللہ علیہ سے منقول ہے کہ انہوں نے خواب میں رب العالمین کو دیکھا اور پوچھا کہ: "کون سی عبادت سب سے زیادہ پسندیدہ ہے؟”
اللہ تعالیٰ نے فرمایا: "تلاوت قرآن”۔
(دیکھئے: امین الفتاویٰ بزبان پشتو 1/9، بحوالہ حاشیہ شرح العقائد ص 60)
کیا یہ روایت صحیح ہے؟
جواب
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
یہ روایت جھوٹی ہے۔
(دیکھئے: آل دیوبند کے تین سو جھوٹ ص 158)
شرح العقائد نسفیہ اور اس کا حاشیہ:
◈ یہ دونوں کتابیں بے سند اور بےکار ہیں۔
◈ ایسی بے سند اور غیر معتبر کتابوں کا حوالہ دینا فضول ہے۔
شرح عقائد نسفیہ پر علمی رد:
شرح عقائد نسفیہ (جس میں صحیح عقائد کو کمزور کرنے کی کوشش کی گئی) پر علمی رد کے لیے شیخ شمس الدین افغانی رحمۃ اللہ علیہ کی کتاب "الماتریدیہ” کا مطالعہ نہایت مفید ہے۔
ایک روایت کا تجزیہ:
ابوالحسن احمد بن محمد (بن الحسن بن یعقوب) بن مقسم (المقری العطار) سے روایت ہے:
قال عبد العزيز بن احمد النهاوندي: سمعت عبد اللّه بن احمد بن حنبل قال: سمعت ابي يقول: رايت رب العزة عزوجل في المنام، فقلت: يارب ماافضل ماتقرب به المتقربون اليك؟ فقال: كلامي يا احمد، قال: قلت: يارب بفهم او بغير فهم؟ قال:بفهم وغير فهم
(مناقب الامام احمد لابن الجوزی ص 434 باب 91)
اس روایت کو حافظ ذہبی رحمۃ اللہ علیہ نے بھی بعض اختلافات کے ساتھ مسند روایت کیا ہے۔
(دیکھئے: سیر اعلام النبلاء 11/347)
سند کا تحقیقی جائزہ:
بنیادی راوی: احمد بن محمد بن مقسم
◈ یہ راوی سخت مجروح ہے۔
◈ خطیب بغدادی فرماتے ہیں:
وكان يظهر النسك والصلاح ، ولم يكن في الحديث ثقة
("وہ زہد اور پرہیز گاری ظاہر کرتا تھا، لیکن حدیث میں ثقہ نہیں تھا”)
◈ حمزہ بن یوسف السہمی اور دارقطنی وغیرہ نے اس پر جرح کی ہے۔
◈ ابو نعیم الاصبہانی نے اسے "لين الحديث” کہا۔
◈ امام ابو القاسم الازہری نے فرمایا:
كان كذابا
(تاریخ بغداد 4/429، ت 2328)
دوسرا راوی: عبدالعزیز النہاوندی
◈ اس کی توثیق نہیں مل سکی۔
دیگر سند میں راوی: ابوبکر الرازی
◈ حافظ ابن الجزری کی روایت میں ابن مقسم اور عبدالعزیز بن محمد (!) النہاوندی کے درمیان ابوبکر الرازی کا واسطہ موجود ہے۔
(دیکھئے: النشر فی القراءات العشر ص 41)
◈ یہ راوی بھی مجہول ہے۔
نتیجہ:
◈ اس تمام تجزیے کی روشنی میں واضح ہوتا ہے کہ یہ روایت موضوع (من گھڑت) ہے۔
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا خواب میں اللہ کو دیکھنا:
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے رب کو خواب میں دیکھا۔
(دیکھئے: سنن الترمذی 3235، وقال: "ھذا حدیث حسن صحیح”، نیز صحیح البخاری اور مسند احمد 5/243)
یہ حدیث حسن ہے۔
(اضواء المصابیح :725)
تابعی رُقبہ بن مصقلہ رحمۃ اللہ علیہ کا خواب:
رأيت رب العزة في المنام فقال: وعزتي لأكرمن مثوى سليمان التيمي
("میں نے خواب میں رب تعالیٰ کو دیکھا، رب نے فرمایا: اور مجھے اپنی عزت کی قسم! میں سلیمان التیمی کو بہترین ٹھکانا عطا کروں گا”)
(کتاب الثقات لابن حبان 4/301، وسندہ صحیح)
خوابوں کا شرعی مقام:
◈ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد، اُمتیوں کے تمام خواب ظنی ہوتے ہیں۔
◈ ان سے شرعی حجت قائم نہیں کی جا سکتی۔
◈ البتہ بشارت اور حق کی تائید کے طور پر سلف صالحین کے خواب پیش کیے جا سکتے ہیں، بشرطیکہ ان کی سند صحیح یا حسن لذاتہ ہو۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب