دیوبندی عقائد کا تحقیقی جائزہ قرآن و حدیث کی روشنی میں
ماخوذ : فتاوی علمیہ – جلد 3، توحید و سنت کے مسائل – صفحہ 37

دیوبندی عقائد کا تحقیقی و مفصل جائزہ

سوال:

ایک دیوبندی دوست نے ایک فوٹو اسٹیٹ شدہ پرچہ مجھے دیا جس کا عنوان تھا: "عقائد علمائے اہل سنت دیوبند”۔ اس پرچے میں عقیدہ نمبر 3 تا 7، عقیدہ نمبر 9، اور عقیدہ نمبر 24 درج تھے۔ اس دیوبندی دوست نے کہا کہ یہ عقائد بالکل صحیح ہیں، مگر اہل حدیث ان کو نہیں مانتے۔
میں نے سوچا کہ آپ کو یہ پرچہ بھی بھیج دوں اور آپ سے تحقیقی جواب معلوم کر لوں کہ ان عقائد کو قرآن و صحیح احادیث کی روشنی میں پرکھا جائے اور ان پر تفصیلی تحقیق فراہم کی جائے۔
(محمد عرفان، نئی آبادی مورگاہ، راولپنڈی)

جواب:

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

عقائد و مسائل ایمان کی بنیاد چار دلائل پر ہے:

  1. قرآن مجید
  2. احادیث صحیحہ مرفوعہ
  3. ثابت شدہ اجماع امت
  4. آثار سلف صالحین

قرآن و حدیث سے مراد وہ صریح و واضح نصوص ہیں جن میں اہل سنت کے ہاں کسی تاویل کی گنجائش نہیں، اور ظاہر مفہوم ہی مراد ہوتا ہے، جیسے:

  • نبی کریم ﷺ کا آخری نبی ہونا،
  • فرشتوں کا اللہ کی نوری مخلوق ہونا،
  • اور قیامت سے قبل سیدنا عیسیٰ ابن مریم علیہ السلام کا نزول۔

آثار سلف صالحین سے مراد صحابہ، تابعین، تبع تابعین اور اتباع تبع تابعین کے وہ اقوال و اعمال ہیں جو صحیح یا حسن لذاتہ سند سے ثابت ہوں اور جن پر اہل حق کا اتفاق ہو۔

  • خیر القرون کا زمانہ: 300 ہجری تک
  • تدوین حدیث کا زمانہ: تقریباً 600 ہجری تک
  • شارحین حدیث کا زمانہ: 900 ہجری تک

سلف صالحین سے مراد وہ علمائے اہل سنت ہیں جو صحیح العقیدہ، ثقہ و صدوق ہوں۔ تمام اہل بدعت اس جماعت سے خارج ہیں۔

اگر کوئی عقیدہ ان چار دلائل سے ثابت نہ ہو، تو اہل حدیث کے نزدیک وہ عقیدہ باطل و مردود شمار ہوتا ہے۔

دیوبندی عقائد کا تحقیقی تجزیہ:

عقیدہ نمبر 3:

"وہ زمین جس سے رسول اللہ ﷺ کے اعضاء مبارکہ نے مس کیا، وہ علی الاطلاق سب سے افضل ہے، حتیٰ کہ عرش اور کرسی سے بھی۔”
(المہند ص11، زبدۃ المناسک از رشید احمد گنگوہی)

تحقیق:

  • اس عقیدہ کی قرآن، حدیث، اجماع یا آثار سلف صالحین سے کوئی دلیل موجود نہیں۔
  • امام ابوحنیفہ، قاضی ابو یوسف، ابن فرقد شیبانی یا طحاوی سے بھی یہ ثابت نہیں۔
  • کچھ دیوبندی رسائل (جیسے "بینات کراچی” اور "قافلہ” از الیاس گھمن) نے یہ عقیدہ درج ذیل علما کے حوالے سے نقل کیا ہے:
  • قاضی عیاض المالکی
  • ابوالولید الباجی
  • علی بن احمد السہجودی
  • ابو الیمن ابن عساکر
  • التاج السبکی
  • ابن عقیل الحنبلی
  • تاج الفاکہی
  • ملا علی قاری
  • ابن عابدین شامی
  • یہ تمام افراد خیر القرون کے بعد کے علما ہیں۔

قاضی عیاض کا قول:

"ولا خلاف أن موضع قبره صلى الله عليه وسلم أفضل بقاع الأرض”
(الشفاء ج2/91)

اس عبارت میں "عرش و کرسی” کا کوئی ذکر نہیں۔

حافظ ابن تیمیہ کا رد:

"وأما نفس التراب فليس هو أفضل من الكعبة… ولا يعرف أحد من العلماء فضل تراب القبر على الكعبة إلا القاضي عياض، ولم يسبقه أحد إليه، ولا وافقه أحد عليه”
(مجموع فتاویٰ ج27 ص38؛ الفتاویٰ الکبریٰ ج4 ص411 مسئلہ 1013)

سیدنا عبداللہ بن عدی کی روایت:

"وَاللهِ إِنَّكِ لَخَيْرُ أَرْضِ اللهِ…”
(سنن ابن ماجہ 3108، سنن ترمذی 3925، المستدرک 3/7)

نتیجہ:

یہ عقیدہ نہ قرآن، حدیث، اجماع اور آثار سلف سے ثابت ہے، نہ امام ابوحنیفہ سے۔ لہٰذا اس مسئلے میں سکوت بہتر ہے۔

عقیدہ نمبر 4:

"دعاؤں میں انبیاء، اولیاء، شہداء اور صدیقین کا وسیلہ ان کی زندگی اور وفات کے بعد جائز ہے۔”
(المہند ص13، فتاویٰ رشیدیہ ص112)

تحقیق:

  • اموات و مقتولین کا وسیلہ قرآن، حدیث، اجماع اور آثار سے ثابت نہیں۔
  • حافظ ابن تیمیہ نے کتاب "قاعدة جليلة في التوسل والوسيلة” میں اس کی حرمت بیان کی ہے۔

امام ابوحنیفہ کی رائے:

"لا ينبغي لأحد أن يدعو الله إلا به”
(درمختار 2/630، التوسل و احکامہ للالبانی ص50)

"دعا میں بحق فلان کہنا مکروہ ہے…”
(ہدایہ 4/475، اتحاف السادہ المتقین ج2 ص285)

نتیجہ:

یہ عقیدہ ادلہ شریعہ اور امام ابوحنیفہ سے ثابت نہیں۔

عقیدہ نمبر 5:

"نبی ﷺ کی قبر پر جا کر شفاعت کی درخواست کرنا جائز ہے۔”
(فتاویٰ رشیدیہ ص112، فتح القدیر ج1 ص338، طحاوی علی المراقی ص400)

تحقیق:

  • یہ عقیدہ ادلہ شریعہ اور امام ابوحنیفہ سے ثابت نہیں۔
  • دیوبند و بریلوی کے درمیان اس مسئلے میں کوئی فرق نہیں۔

عقیدہ نمبر 6:

"نبی ﷺ قبر کے پاس صلوٰۃ وسلام سن لیتے ہیں، اور دور سے فرشتے پہنچاتے ہیں۔”

تحقیق:

  • فرشتوں کے ذریعے صلوٰۃ وسلام پہنچنا صحیح ہے۔
    (فضائل درود ص64، فضل الصلوٰۃ النبی ﷺ ح21، سند صحیح)
  • قبر کے پاس سننے والی روایت ضعیف ہے۔
    (فضائل درود وسلام ص16)

عقیدہ نمبر 7:

"نبی ﷺ اپنی قبر میں زندہ ہیں، اور یہ دنیاوی حیات ہے، برزخی نہیں۔”

تحقیق:

  • یہ عقیدہ ادلہ شریعہ سے ثابت نہیں۔
  • حافظ ذہبی اور ابن حجر کے مطابق یہ برزخی زندگی ہے۔
    (تحقیقی مقالات ج1 ص23)

"خرج رسول الله صلى الله عليه وسلم من الدنيا”
(صحیح بخاری 5414)

عقیدہ نمبر 9:

"نبی ﷺ (اور دیگر انبیاء) قبروں میں زندہ ہیں، نماز پڑھتے ہیں، حسن و علم سے موصوف ہیں، اور ان پر امت کے اعمال پیش کیے جاتے ہیں۔”

تحقیق:

  • اگر "زندگی” سے مراد برزخی زندگی ہے تو اہل حدیث بھی قائل ہیں۔
  • نماز والی روایت صحیح ہے، مگر اس سے دنیاوی حیات مراد لینا غلط ہے۔

عقیدہ نمبر 24:

"مشائخ کی روحانیت سے استفادہ اور قبروں سے باطنی فیوض کا حصول صحیح ہے۔”
(المہند ص18)

تحقیق:

  • یہ عقیدہ ادلہ شریعہ اور سلف صالحین سے ثابت نہیں۔
  • امام ابوحنیفہ سے بھی اس کا کوئی ثبوت نہیں۔
  • دیوبندی اور بریلوی دونوں اس عقیدہ میں متفق ہیں۔

اہم اقتباس:

"دیوبندی بریلوی اختلاف کی کوئی بنیاد میرے علم میں نہیں ہے۔”
(اختلاف اُمت اور صراط مستقیم، ج1 ص25 قدیم، جدید ص28)

چیلنج:

دیوبندی حضرات بالخصوص:

  • محمد تقی عثمانی
  • محمد الیاس گھمن

ان تمام عقائد کو مندرجہ ذیل حضرات میں سے کسی ایک سے صحیح سند کے ساتھ ثابت کریں:

  1. صحابہ کرام
  2. تابعین
  3. تبع تابعین
  4. اتباع تابع تابعین
  5. خیر القرون کے سلف صالحین
  6. امام ابوحنیفہ
  7. قاضی ابو یوسف
  8. ابن فرقد الشیبانی
  9. طحاوی

اگر ایسا ممکن نہ ہو تو علانیہ توبہ کریں۔

آخری تنبیہ:

آل دیوبند کا اپنے آپ کو "اہل سنت” کہنا صرف دعویٰ ہے۔ ان کے عقائد سلف صالحین کی بجائے خلف خالفین اور معتزلہ و جہمیہ سے لئے گئے ہیں۔ ان پر مزید تحقیق کے لیے ملاحظہ ہو:
تحقیقی مقالات (ج4، ص426-438)

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے