جماعت المسلمین (رجسٹرڈ) کے دعوے اور فہم حدیث کا تجزیہ
سوال کا خلاصہ:
سائل نے جماعت المسلمین (رجسٹرڈ) کی طرف سے صحیح بخاری و مسلم کی ایک حدیث کو اپنے حق میں پیش کرنے کے طرز استدلال پر اعتراض کیا ہے۔ وہ خیرالقرون (یعنی صحابہ، تابعین اور تبع تابعین) کے فہم کی روشنی میں اس حدیث کی وضاحت چاہتے ہیں، تاکہ واضح ہو سکے کہ جماعت المسلمین (رجسٹرڈ) کا موقف درست ہے یا نہیں۔
حدیث کا متن:
صحیح مسلم، کتاب الامارۃ، حدیث نمبر 1968، تحت باب: کیف الامر اذا لم تکن جماعۃ
"تَلْزَمُ جَمَاعَةَ الْمُسْلِمِينَ وَإِمَامَهُمْ”
میں نے پوچھا: اگر مسلمانوں کی نہ جماعت ہو اور نہ امام؟
فرمایا: "اعْتَزِلْ تِلْكَ الْفِرَقَ كُلَّهَا وَلَوْ أَنْ تَعَضَّ على أَصْلِ شَجَرَةٍ حتى يُدْرِكَكَ الْمَوْتُ وَأَنْتَ على ذلك”
(صحیح مسلم، ج5، ص137؛ صحیح مسلم، ج3، ص779)
قرآنی و حدیثی اصول اور اجماع امت کی بنیاد:
شریعت کی تین معتبر بنیادیں:
➊ قرآن مجید
➋ احادیث صحیحہ و حسنہ مرفوعہ
➌ اجماع امت
فہم و تفسیر کے اصول:
◈ صرف وہی مفہوم قابل قبول ہے جو سلف صالحین (صحابہ، تابعین، تبع تابعین، محدثین و معتبر شارحین حدیث) سے متفقہ یا غیر متنازعہ طور پر ثابت ہو۔
◈ سلف صالحین کے آثار سے اجتہاد اور استدلال بھی معتبر ہے۔
حدیث "تَلْزَمُ جَمَاعَةَ الْمُسْلِمِينَ وَإِمَامَهُمْ” کی فہم سلف کے مطابق وضاحت:
حدیث کا مطلب:
جماعت المسلمین سے مراد خلافت المسلمین ہے، اور إِمَامَهُمْ سے مراد خلیفہ ہے۔
دلائل:
1. سیدنا حذیفہ رضی اللہ عنہ کی وضاحت:
"فَإِنْ لَمْ تَجِدْ يَوْمَئِذٍ خَلِيفَةً فَاهْرُبْ حَتَّى تَمُوتَ…”
(سنن ابی داود: 4247، مسند ابی عوانہ 4204، ح7168)
اس حدیث کی سند کے راوی:
◈ سبیع بن خالد الیشکری: ثقہ، ابن حبان، عجلی، حاکم، ابوعوانہ، ذہبی رحمہم اللہ نے توثیق فرمائی۔
◈ صحر بن بدر العجلی: ابن حبان، ابوعوانہ نے ثقہ قرار دیا، شیخ البانی کی جرح ناقابل قبول۔
◈ دیگر راوی: ابوالتیاح، عبدالوارث، مسدد سب ثقہ ثبت اور صحاح ستہ کے راوی۔
یہ سند حسن لذاتہ ہے اور قتادہ کی روایت اس کا شاہد ہے۔ (سنن ابی داود: 4244)
2. حافظ ابن حجر کی وضاحت:
"قَالَ الْبَيْضَاوِيُّ: إِذَا لَمْ يَكُنْ فِي الْأَرْضِ خَلِيفَةٌ…”
یعنی اگر زمین میں خلیفہ نہ ہو تو علیحدگی اختیار کرو، اور سختیاں برداشت کرو۔
(فتح الباری 13/36؛ 16/487)
3. امام طبری کی تشریح:
"…لُزُوم الجَمَاعَة الَّتِي فِي طَاعَة مَن اجْتَمَعُوا عَلَى تَأْمِيرِهِ…”
یعنی اس جماعت کو لازم پکڑو جو کسی امیر (خلیفہ) پر متفق ہو چکی ہو۔
(فتح الباری 13/61؛ 16/487)
4. امام ابن بطال القرطبی:
"…وُجُوب لُزُوم جَمَاعَة الْمُسْلِمِينَ وَتَرْك الْخُرُوج عَلَى أَئِمَّة الْجَوْر”
مسلمانوں کی جماعت کو لازم پکڑنا اور ظالم حکمرانوں کے خلاف خروج نہ کرنا چاہیے۔
(شرح صحیح بخاری لابن بطال 10/36)
5. حافظ ابن حجر:
"وهو كناية عن لزوم جماعة المسلمين وطاعة سلاطينهم ولو عصوا”
مسلمانوں کی جماعت سے جڑنے اور سلاطین کی اطاعت کی تاکید، اگرچہ وہ نافرمان ہوں۔
(فتح الباری 13/36)
خلاصہ:
حدیث کا اصل مفہوم:
◈ "جماعت المسلمین” سے مراد کوئی رجسٹرڈ جماعت نہیں بلکہ اجماعی خلافت ہے۔
◈ "إِمَامَهُمْ” سے مراد ایسا خلیفہ ہے جس پر امت کا اجماع ہو۔
◈ اگر ایسا خلیفہ موجود نہ ہو تو تمام فرقوں سے کنارہ کشی اختیار کرنی چاہیے۔
رجسٹرڈ "جماعت المسلمین” کا باطل استدلال
جماعت المسلمین (رجسٹرڈ) کے دعوے:
➊ خود کو حق پر اور باقی تمام جماعتوں کو گمراہ کہنا۔
➋ اپنی کتب (دعوت اسلام، دعوت فکر و نظر، لمحہ فکریہ) میں 33-34 جماعتوں کے نام لے کر انہیں گمراہ قرار دینا۔
➌ سیاسی جماعتوں کے ذکر سے گریز – جو کہ فتنہ انگیز طرز عمل ہے۔
اس پر تنقید:
◈ یہ دعویٰ کہ صرف وہی "جماعت المسلمین” ہیں، باقی سب گمراہ ہیں، یہ حدیث کی واضح تحریف ہے۔
◈ خلافت یا اجماعی خلیفہ کے بغیر کسی خودساختہ رجسٹرڈ جماعت کو "جماعت المسلمین” کہنا بدترین بدعت اور گمراہی ہے۔
◈ خیر القرون (پہلی تا نویں صدی ہجری) کے کسی بھی ثقہ محدث، امام یا شارح نے یہ مفہوم بیان نہیں کیا کہ "جماعت المسلمین” سے مراد کوئی رجسٹرڈ جماعت اور اس کا خودساختہ امیر ہے۔
مزید حوالہ:
حدیث:
"من مات وليس له إمام مات ميتةً جاهلية”
(صحیح ابن حبان 10/434، ح457 – حدیث حسن)
امام احمد بن حنبل رحمہ اللہ کی وضاحت:
امام وہ ہے جس پر تمام مسلمانوں کا اجماع ہو۔ جس پر پہلے ہی اختلاف ہو، وہ حدیث کا مصداق نہیں۔
(سوالات ابن ہانی: 2011؛ تحقیقی مقالات: 4031)
نتیجہ:
مسعودیہ جماعت المسلمین (رجسٹرڈ) کا اپنے خودساختہ تنظیمی ڈھانچے کو "جماعت المسلمین” کہہ کر امت کے دیگر فرقوں کو گمراہ کہنا شرعی، علمی اور سلفی اصولوں کے صریح خلاف ہے۔ ان کا حدیث مذکورہ سے استدلال باطل اور فریب پر مبنی ہے۔
مزید مطالعہ کے لیے:
"الفرقة الجديدة” از ابوجابر عبداللہ دامانوی حفظہ اللہ
(24 ستمبر 2011ء، جامعۃ الامام البخاری، مقام حیات، سرگودھا)
واللہ اعلم بالصواب