نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے والد کے ذبیح ہونے کا مسئلہ
سوال:
کیا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے والد ماجد حضرت عبداللہ بھی ذبیح تھے؟
کچھ خطباء کا یہ کہنا ہے کہ ہمارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے آباء و اجداد میں دو ذبیح شامل ہیں:
✿ ایک، حضرت اسماعیل علیہ السلام
✿ اور دوسرے، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے والد، حضرت عبداللہ۔
ان حضرات کے مطابق حضرت عبداللہ کے ذبیح ہونے کی دلیل عبدالمطلب کی نذر کے مشہور واقعہ سے دی جاتی ہے۔ اس روایت کی تحقیق مطلوب ہے۔
جواب:
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
اس موضوع پر صحابہ، تابعین اور دیگر علماء کے مابین اختلاف رہا ہے کہ "ذبیح” کون تھے؟ حضرت اسماعیل علیہ السلام یا حضرت اسحاق علیہ السلام؟
راجح قول:
اکثر محققین اور محدثین کے مطابق "ذبیح” سے مراد حضرت اسماعیل علیہ السلام ہیں، نہ کہ حضرت اسحاق علیہ السلام۔
دلائل:
✿ حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہ نے فرمایا:
هُوَ إِسْمَاعِيلُ
وہ اسماعیل علیہ السلام ہیں۔
(تفسیر ابن جریر، نسخہ محققہ 9/518، حدیث: 29579، سند صحیح، نیز حاکم نے صحیح بخاری و مسلم کی شرط پر اسے صحیح قرار دیا: المستدرک 2/555، حدیث: 4038، موافقت: الذہبی)
✿ امام عامر بن شراحیل الشعبی رحمہ اللہ (تابعی) فرماتے ہیں:
وہ اسماعیل علیہ السلام ہیں اور مینڈھے کے دونوں سینگ خانہ کعبہ میں لٹکائے گئے تھے۔
(تفسیر ابن جریر 9/519، حدیث: 2957، سند صحیح)
✿ تفصیل کے لیے ملاحظہ ہو:
تفسیر ابن کثیر 5/350–351 (الصافات: 101)
✿ مسند احمد میں روایت ہے:
جب حضرت اسماعیل علیہ السلام کو ذبح کے لیے لٹایا گیا تو اُنہوں نے سفید قمیص زیب تن کی ہوئی تھی۔
(مسند احمد، جلد 1، صفحہ 297، حدیث: 2707، سند صحیح)
✿ راوی: ابو عاصم الغنوی رحمہ اللہ کے متعلق امام یحییٰ بن معین نے کہا:
"ثقہ”
(کتاب الجرح والتعدیل 9/414، سند صحیح)
اس معتبر توثیق کے بعد ان پر کوئی جرح معتبر نہیں۔ لہٰذا امام ابوحاتم الرازی کا ان کو نہ پہچاننا یا ان کا نام معلوم نہ ہونا مضر نہیں۔
✿ محمد بن کعب بن سُلیم القرظی رحمہ اللہ (ثقہ تابعی) نے بھی حضرت اسماعیل علیہ السلام کو ذبیح قرار دیا۔
(المستدرک 2/555، حدیث: 4039، سند حسن)
بائبل (تورات) سے دلائل:
✿ جب حضرت اسماعیل علیہ السلام پیدا ہوئے تو حضرت ابراہیم علیہ السلام کی عمر 86 سال تھی۔
(پیدائش 16:16)
✿ جب حضرت اسحاق علیہ السلام پیدا ہوئے تو حضرت ابراہیم علیہ السلام کی عمر 100 سال تھی۔
(پیدائش 21:5)
✿ اس سے ثابت ہوتا ہے کہ حضرت اسماعیل علیہ السلام اس وقت اکلوتے بیٹے تھے۔
✿ اور موجودہ محرف تورات میں بھی یہ مذکور ہے کہ حضرت ابراہیم علیہ السلام کو اپنے اکلوتے بیٹے کو قربان کرنے کا حکم دیا گیا تھا۔
(پیدائش 22:15–16)
حدیث "أنا ابن الذبيحين” کی تحقیق:
بعض لوگوں کا کہنا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
"أنا ابن الذبيحين”
"میں دو ذبیحوں کا بیٹا ہوں”
لیکن یہ روایت بے سند اور بے اصل ہے۔
(دیکھیے: سلسلۃ الاحادیث الصحیحہ للالبانی: 331)
عبدالمطلب کی نذر کا واقعہ:
ایک روایت کے مطابق نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے والد کے متعلق بیان کیا گیا ہے:
جب عبدالمطلب نے زمزم کا کنواں کھودا، تو نذر مانی کہ اگر یہ کام آسانی سے مکمل ہو گیا، تو وہ اپنے ایک بیٹے کو اللہ کی راہ میں ذبح کریں گے۔ جب یہ کام مکمل ہوا، تو قرعہ اندازی کی گئی کہ کون سا بیٹا ذبح ہو گا؟ قرعہ حضرت عبداللہ (نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے والد) کے نام نکلا۔
ان کے ننھیال والوں نے مشورہ دیا کہ ان کی جگہ اللہ کی راہ میں 100 اونٹ ذبح کر دیے جائیں۔ چنانچہ 100 اونٹ ذبح کر دیے گئے۔
(تفسیر ابن کثیر مترجم 4/442، المستدرک للحاکم 2/554، حدیث: 4036)
روایت کی سند:
✿ یہ روایت ضعیف ہے، کیونکہ اس میں عبداللہ بن سعید الصنابحی نامی راوی مجہول ہے۔
(میزان الاعتدال 2/428، رقم: 4348)
✿ حافظ ذہبی رحمہ اللہ نے فرمایا:
"اسناده واه”
(تلخیص المستدرک 2/554)
نتیجہ:
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے والد حضرت عبداللہ کے بارے میں "ذبیح” ہونے والی روایت ضعیف ہے اور ثابت نہیں ہے۔
(تاریخِ فتویٰ: 20 نومبر 2010ء)
ھٰذا ما عندی واللہ أعلم بالصواب