اہل حدیث: محدثین کرام اور عوام دونوں کا مشترکہ نام
ماخوذ : فتاوی علمیہ، جلد 3 – توحید و سنت کے مسائل – صفحہ 13

اہل حدیث سے مراد: محدثین کرام اور اُن کے عوام دونوں ہیں

سوال

بعض لوگ موجودہ دور میں یہ دعویٰ کرتے ہیں کہ "اہل حدیث” کی اصطلاح صرف محدثین کرام کے لیے مخصوص ہے، جبکہ ان کے عوام اس زمرے میں شامل نہیں ہوتے۔ کیا یہ موقف درست ہے؟

جواب

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

یہ موقف درست نہیں بلکہ واضح طور پر غلط اور خود ساختہ ہے۔ "اہل حدیث” کی اصطلاح میں وہ تمام لوگ شامل ہیں جو صحیح العقیدہ محدثین کرام ہیں اور ان کے وہ عوام بھی شامل ہیں جو حدیث نبویؐ پر عمل پیرا ہوتے ہیں۔ یہی اصل اور حق بات ہے۔

اس موقف کے حق میں درج ذیل دس (10) دلائل پیش کیے جا رہے ہیں:

➊ علمائے حق کا اجماع

◈ علمائے حق کا اجماع ہے کہ "طائفہ منصورہ” یعنی فرقہ ناجیہ سے مراد اہل حدیث ہیں۔
◈ سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ جب محدثین کرام جنت میں داخل ہوں گے، تو کیا ان کے عوام باہر رہ جائیں گے؟ ظاہر ہے کہ نہیں، کیونکہ وہ بھی اہل حدیث میں شامل ہیں۔

➋ امام احمد بن حنبل رحمہ اللہ کا قول

◈ امام اہل سنت احمد بن حنبل رحمہ اللہ نے فرمایا:

"صَاحِبُ الْحَدِيثِ عِنْدَنَا مَنْ يَسْتَعْمِلُ الْحَدِيثَ”
"ہمارے نزدیک اہل حدیث وہ ہے جو حدیث پر عمل کرتا ہے”
(مناقب الامام احمد لابن الجوزی ص 208، وسندہ صحیح)

➌ شیخ الاسلام ابن تیمیہ رحمہ اللہ کی وضاحت

◈ شیخ الاسلام ابن تیمیہ رحمہ اللہ نے فرمایا:

"ہم اہل حدیث کا یہ مطلب نہیں لیتے کہ اس سے مراد صرف وہی لوگ ہیں جنھوں نے حدیث سنی، لکھی یا روایت کی ہے بلکہ اس سے ہم یہ مراد لیتے ہیں کہ ہر آدمی جو اس کے حفظ، اور فہم کا ظاہری و باطنی لحاظ سے مستحق ہے اور ظاہری و باطنی لحاظ سے اس کا اتباع کرتا ہے۔ اور یہی معاملہ اہل قرآن کا ہے۔”
(مجموع فتاویٰ ابن تیمیہ رحمۃ اللہ علیہ ج 4 ص 95، ماہنامہ الحدیث حضرو: 29 ص 32)

◈ اس تشریح سے واضح ہے کہ "اہل حدیث” دو اقسام کے لوگ ہیں:
◈ محدثین کرام
◈ اُن کے عوام

➍ حافظ ابن حبان رحمہ اللہ کی وضاحت

◈ حافظ ابن حبان رحمہ اللہ نے "اہل حدیث” کی خصوصیات یوں بیان کیں:

"وہ حدیثوں پر عمل کرتے ہیں، ان کا دفاع کرتے ہیں اور ان کے مخالفین کا قلع قمع کرتے ہیں۔”
(صحیح ابن حبان، الاحسان: 6129، الحدیث حضرو: 29 ص 23)

➎ امام احمد بن سنان الواسطی رحمہ اللہ کا بیان

◈ ثقہ امام احمد بن سنان الواسطی رحمہ اللہ (متوفی 259ھ) نے فرمایا:

"دنیا میں کوئی ایسا بدعتی نہیں جو اہل حدیث سے بغض نہیں رکھتا۔”
(معرفۃ علوم الحدیث للحاکم ص 4، وسندہ صحیح)

◈ اس بات سے یہ بھی معلوم ہوتا ہے کہ بدعتی صرف محدثین کرام ہی سے بغض نہیں رکھتے بلکہ ان کے عوام سے بھی دشمنی رکھتے ہیں۔

➏ قرآن مجید کی آیت اور اس کی تفسیر

قرآن مجید میں ہے:

"يَوْمَ نَدْعُو كُلَّ أُنَاسٍۢ بِإِمَـٰمِهِمْ”
(سورہ بنی اسرائیل: 71)

◈ حافظ ابن کثیر رحمہ اللہ نے اس کی تفسیر میں بعض سلف صالحین سے نقل کیا:

"یہ آیت اہل حدیث کی سب سے بڑی فضیلت ہے، کیونکہ اُن کے امام نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ہیں۔”
(تفسیر ابن کثیر 4/164، الحدیث حضرو: 29 ص 28)

◈ محدثین کرام اور اُن کے عوام، دونوں نبی کریم ﷺ کو اپنا امام یعنی امام اعظم مانتے ہیں۔

➐ حافظ ابن القیم رحمہ اللہ کا نونیہ میں بیان

◈ حافظ ابن القیم رحمہ اللہ نے اپنی معروف قصیدہ نونیہ میں فرمایا:

"اے اہل حدیث سے بغض رکھنے والے اور گالیاں دینے والے، تجھے شیطان سے دوستی قائم کرنے کی بشارت ہو۔”
(الکافیہ الشافیہ ص 199، الحدیث حضرو: 29 ص 28)

◈ یہ دنیا بھر میں مشاہدہ کیا جا سکتا ہے کہ اہل بدعت محدثین کرام اور ان کے عوام دونوں سے بغض رکھتے ہیں۔

➑ علامہ جلال الدین سیوطی رحمہ اللہ کی وضاحت

◈ سیوطی رحمہ اللہ نے سورہ بنی اسرائیل کی آیت نمبر 71 کی تفسیر میں فرمایا:

"اہل حدیث کے لیے اس سے زیادہ فضیلت والی دوسری کوئی بات نہیں، کیونکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے سوا اہل حدیث کا کوئی امام نہیں ہے۔”
(تدریب الراوی ج2 ص 126، نوع 27)

◈ محدثین کی طرح ان کے عوام بھی نبی کریم ﷺ کو ہی امام اعظم مانتے ہیں۔

➒ عبدالقاہر بغدادی رحمہ اللہ کا بیان

◈ ابو منصور عبدالقاہر بن طاہر البغدادی (متوفی 429ھ) نے فرمایا:

"ملک شام وغیرہ کی سرحدوں پر رہنے والے مسلمان سب اہل سنت میں سے اہل حدیث کے مذہب پر ہیں۔”
(اصول الدین ص 317)

◈ یہ کسی بھی دلیل سے ثابت نہیں کہ وہاں صرف محدثین کرام رہتے تھے اور ان کے عوام موجود نہ تھے۔ اس لیے ان کے عوام بھی اہل حدیث میں شامل ہیں۔

➓ ابن البناء المقدسی البشاری رحمہ اللہ کا بیان

◈ ابو عبداللہ محمد بن احمد بن البناء المقدسی البشاری (متوفی 380ھ) نے اہلِ سندھ کے بارے میں لکھا:

"مذاهبهم أكثرهم أصحاب حديث و رأيت القاضي أبا محمد المنصوري داودياً أماماً في مذهبه وله تدريس و تصانيف قد صنف كتباً عدة حسنة”
(احسن التقاسیم فی معرفۃ الاقالیم ص 363)

◈ بشاری رحمہ اللہ نے اہلِ سندھ کی اکثریت کو اہل حدیث قرار دے کر واضح کیا کہ محدثین کے عوام بھی اہل حدیث شمار ہوتے ہیں۔

مزید دلائل اور نتیجہ

ان دس دلائل کے علاوہ بھی کئی دیگر دلائل موجود ہیں۔ ہمارے علم کے مطابق کسی مستند محدث یا معتبر عالم سے یہ بات قطعی طور پر ثابت نہیں کہ "اہل حدیث” صرف محدثین کرام کو کہتے ہیں، اور ان کے عوام کو اس میں شامل نہیں کیا جا سکتا۔ یہ بھی ثابت نہیں کہ محدثین کرام کے بعد اب دنیا میں کوئی محدث باقی نہیں رہا اور کتاب و سنت پر (بغیر تقلید کے) عمل کرنے والے عوام اہل حدیث میں شامل نہیں ہیں۔

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے