کھیل کھیلنے یا دیکھنے کا شرعی حکم – مکمل وضاحت
ماخوذ : فتاویٰ علمیہ (توضیح الاحکام) جلد: 2، صفحہ: 508

کھیل کھیلنے، دیکھنے یا سننے کے شرعی احکام

سوال:

کیا کسی کھیل کو خود کھیلنا، دیکھنا، ریڈیو پر سننا یا ٹی وی پر دیکھنا مکمل طور پر حرام ہے؟ یا اس کی کچھ صورتیں جائز بھی ہو سکتی ہیں؟

جواب:

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

حرام اور حلال کے بارے میں حکم لگانے کا اختیار صرف اللہ تعالیٰ کے پاس ہے۔ بندوں کی ذمہ داری صرف یہ ہے کہ وہ اللہ تعالیٰ اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے احکامات کو دوسروں تک صحیح طریقے سے پہنچائیں۔

ایسے مسائل میں جہاں کوئی واضح اور صریح نص موجود نہ ہو، وہاں نصوص کے عموم کی روشنی میں استدلال کیا جاتا ہے اور مخصوص حالات کے مطابق عارضی یا وقتی فیصلہ کر لیا جاتا ہے۔

والعلم عند اللہ عزوجل – اصل علم اللہ ہی کے پاس ہے۔

سابقہ فتوے کی روشنی میں:

ایسے کھیل جو فضول ہوں یا نقصان دہ اثرات رکھتے ہوں، انہیں دیکھنا ناجائز اور ممنوع قرار دیا گیا ہے۔

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

1