اقامت کے دوران نفل نماز توڑنا چاہیے یا مکمل کرنی چاہیے؟ شرعی حکم
ماخوذ: فتاویٰ ارکان اسلام

سوال:

اگر کوئی نمازی نفل نماز میں مشغول ہو اور فرض نماز کی اقامت ہو جائے، تو اس شخص کے لیے کیا حکم ہے؟
کیا وہ نفل نماز جاری رکھے یا فوراً توڑ دے اور فرض نماز کی جماعت میں شامل ہو جائے؟
اس بارے میں قرآن و سنت کی روشنی میں واضح فتویٰ عنایت فرمائیں۔

الجواب:

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

اس مسئلے میں فقہاء اور اہلِ علم کے درمیان دو معروف اقوال ہیں:

پہلا قول: نفل نماز فوراً توڑ دینا واجب ہے
جب اقامت ہو جائے تو نبی کریم ﷺ کا واضح حکم ہے:

«إذا أقيمت الصلاة فلا صلاة إلا المكتوبة»
(صحیح مسلم، حدیث 710)

"جب فرض نماز کی اقامت ہو جائے تو اس وقت سوائے فرض نماز کے کوئی نماز نہیں۔”

اس حدیث سے معلوم ہوتا ہے کہ اقامت کے بعد نفل نماز کا آغاز کرنا یا جاری رکھنا ممنوع ہے۔

دوسرا قول: نفل نماز جاری رکھی جائے اگر جماعت فوت نہ ہو
بعض اہلِ علم کے نزدیک اگر نمازی اقامت سے پہلے نفل نماز کی ایک رکعت مکمل کر چکا ہو، تو:

◈ وہ نماز جاری رکھ سکتا ہے، بشرطیکہ وہ جلد مکمل کر لے اور جماعت کی رکعت نہ فوت ہو۔

درمیانی و معتدل موقف (راجح قول):
اس مسئلے میں درمیانی اور متوازن قول راجح ہے، جو درج ذیل تفصیل کے ساتھ ہے:

اگر نمازی نفل نماز کی دوسری رکعت میں ہو:
◈ تو وہ نماز کو مکمل کرے،
◈ لیکن خفیف انداز میں یعنی مختصر قراءت اور جلد سجدے و تشہد کے ساتھ۔

دلیل:

«من أدرك ركعة من الصلاة فقد أدرك الصلاة»
(صحیح بخاری: 580، صحیح مسلم: 607)

"جس نے نماز کی ایک رکعت پالی، اس نے نماز کو پالیا۔”

اس بنیاد پر:

◈ اگر ایک رکعت اقامت سے پہلے مکمل کر لی ہو تو نماز اقامت سے پہلے شروع ہوئی اور جاری رکھی جا سکتی ہے۔

اگر نمازی ابھی پہلی رکعت میں ہو:
◈ تو وہ نفل نماز فوراً توڑ دے۔
◈ کیونکہ اس نے ابھی نماز کا کوئی معتبر حصہ مکمل نہیں کیا، اور:

«إذا أقيمت الصلاة فلا صلاة إلا المكتوبة»
(صحیح مسلم، حدیث 710)

اہم نکتہ:
◈ اگر یہ اندیشہ ہو کہ نفل نماز مکمل کرنے کی وجہ سے فرض نماز کی جماعت کی رکعت فوت ہو جائے گی،
◈ تو چاہے دوسری رکعت میں ہی کیوں نہ ہو،
◈ نماز توڑ دینا واجب ہوگا،
کیونکہ: "فرض نماز کا ایک جز، نفل کے ایک جز سے بہتر ہے۔”

عملی خلاصہ:

حالتِ نفل نماز اقامت کے وقت موقف شرط
پہلی رکعت میں ہو نفل نماز فوراً توڑ دے
دوسری رکعت میں ہو نماز خفیف انداز میں مکمل کرے بشرطیکہ جماعت کی رکعت نہ فوت ہو
اقامت تشہد یا سجدے میں ہو نفل مکمل کی جا سکتی ہے بشرطیکہ جماعت کا فوت ہونا نہ ہو

ھذا ما عندي، والله أعلم بالصواب

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

1