نماز میں باقی رکعتوں کی تلاوت کا شرعی حکم
ماخوذ: فتاویٰ ارکان اسلام

سوال:

اگر کسی شخص کی جماعت کے ساتھ نماز میں ایک یا دو رکعتیں رہ جائیں، تو جب وہ امام کے سلام کے بعد انہیں پورا کرے تو کیا ان رکعتوں میں صرف سورۃ الفاتحہ پڑھے یا سورۃ الفاتحہ کے ساتھ کوئی اور سورت بھی ملائے؟

الجواب:

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

نماز میں امام کے سلام کے بعد مقتدی جو رکعتیں پورا کرتا ہے، ان کے بارے میں شرعی قاعدہ یہ ہے کہ وہ رکعتیں مقتدی کے لیے نماز کا آخری حصہ شمار ہوتی ہیں، نہ کہ پہلا۔

چار رکعتوں والی نماز (ظہر، عصر، عشاء):
اگر کسی مقتدی کی ایک یا دو رکعتیں رہ جائیں اور وہ امام کے سلام کے بعد انہیں پورا کرتا ہے، تو:

◈ وہ رکعتیں اس کی نماز کا اختتامی حصہ ہوں گی۔
◈ اس لیے ان میں صرف سورۃ الفاتحہ پڑھی جائے گی۔
◈ کسی اور سورت کا اضافہ نہیں کیا جائے گا۔

نماز مغرب:
اگر مقتدی کی ایک رکعت جماعت سے رہ گئی ہو:

◈ وہ رکعت آخری شمار ہوگی۔
◈ لہٰذا اس میں بھی صرف سورۃ الفاتحہ پڑھی جائے گی۔

نماز فجر:
اگر نماز فجر کی ایک رکعت رہ گئی ہو:

◈ چونکہ نماز فجر کی دونوں رکعتیں بلند آواز سے اور مکمل تلاوت کے ساتھ پڑھی جاتی ہیں،
◈ اس لیے اس صورت میں سورۃ الفاتحہ کے ساتھ ایک اور سورت بھی ملانا مستحب اور سنت ہے۔

خلاصۂ حکم:

نماز کی حالت باقی رکعت کیا پڑھا جائے؟
ظہر/عصر/عشاء 1 یا 2 صرف سورۃ الفاتحہ
مغرب 1 صرف سورۃ الفاتحہ
فجر 1 سورۃ الفاتحہ + سورت

اصولی قاعدہ:
مقتدی امام کے بعد جو رکعتیں ادا کرتا ہے، وہ اس کی نماز کا آخری حصہ شمار ہوتی ہیں، لہٰذا ان میں وہی تلاوت کرے جو عام طور پر آخری رکعتوں میں کی جاتی ہے۔

ھذا ما عندي، والله أعلم بالصواب

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

1