ڈاکو کے حملے میں جان و مال کا دفاع کرنا کیسا ہے؟ شرعی حکم
ماخوذ: فتاویٰ علمیہ (توضیح الاحکام)ج2ص495

سوال:

اگر کسی کے گھر میں ڈاکو داخل ہو جائے اور وہ گھر والوں کا مال چھیننا چاہے، اور یہ اندیشہ ہو کہ اگر مال نہ دیا گیا تو وہ گھر والے کو قتل کر دے گا، تو ایسی صورت میں گھر والے کا کیا رویہ ہونا چاہئے؟
کیا وہ ڈاکو سے لڑ سکتا ہے؟ اور کیا اسے قتل بھی کر سکتا ہے؟

الجواب:

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

اس مسئلے کا واضح اور مکمل حل صحیح حدیث میں موجود ہے، جو مندرجہ ذیل ہے:

حدیث نبوی ﷺ سے رہنمائی:

سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ:

ایک شخص رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا اور عرض کیا:
"یا رسول اللہ! اگر کوئی شخص آکر میرا مال چھیننا چاہے تو (مجھے کیا کرنا چاہیے)؟”

آپ ﷺ نے فرمایا:
"تو اسے اپنا مال مت دینا۔”

اس شخص نے پوچھا:
"اگر وہ مجھ سے لڑائی کرے؟”

آپ ﷺ نے فرمایا:
"تو اس سے لڑائی کرو۔”

اس نے پوچھا:
"اگر وہ مجھے قتل کر دے؟”

آپ ﷺ نے فرمایا:
"تو تو شہید ہے۔”

اس نے پوچھا:
"اگر میں اسے قتل کر دوں؟”

آپ ﷺ نے فرمایا:
"تو وہ آگ (یعنی جہنم) میں ہے۔”

(صحیح مسلم: 140، ترقیم دارالسلام: 360، مترجم 234/1، صحیح ابی عوانہ 44/1، دوسرا نسخہ 39/1، حدیث 98، السنن الکبریٰ للبیہقی 266/3، 267، 335/8، 336)

ائمہ حدیث کی تصدیق:

امام بغوی نے اس حدیث کو صحیح قرار دیا ہے۔
(شرح السنہ، جلد 10، صفحہ 248، حدیث 2563)

مزید فرمایا کہ:
"عام اہلِ علم کا یہی موقف ہے کہ ایسی صورت میں ڈاکو کا خون ضائع ہے، اور گھر والے پر کوئی سزا نہیں۔”
(شرح السنہ، جلد 10، صفحہ 249، تحت حدیث 2564)

فقہی و شرعی نتیجہ:

اگر کسی کے گھر میں ڈاکو داخل ہو اور مال چھیننا چاہے تو:

◈ افضل عمل یہ ہے کہ وہ ڈاکو سے مال کی حفاظت کرے۔
◈ اگر ڈاکو سے لڑنا پڑے تو اس سے لڑنا جائز ہے۔
◈ اگر گھر والا قتل ہو جائے تو وہ اللہ کے نزدیک شہید ہے۔
◈ اگر ڈاکو قتل ہو جائے تو وہ مردار اور جہنمی ہے۔

نتیجہ:

اس حدیث سے یہ بات قطعی طور پر واضح ہوتی ہے کہ:

◈ جان و مال کے دفاع میں لڑنا شرعی طور پر جائز اور مستحب ہے۔
◈ اگر حملہ کرنے والا قتل ہو جائے تو اس کی ذمہ داری گھر والے پر نہیں۔
◈ یہ دفاع کرنا نہ صرف جائز بلکہ باعثِ ثواب ہے۔

ھذا ما عندي، والله أعلم بالصواب

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

1