فرض نماز کے بعد سنتیں ادا کرنے کے لیے جگہ بدلنے کی دلیل
ماخوذ : فتاویٰ ارکان اسلام

فرض نماز کے بعد سنتیں ادا کرنے کے لیے جگہ بدلنے کا حکم

سوال:

کیا اس بات کی کوئی دلیل موجود ہے کہ فرض نماز ادا کرنے کے بعد سنتیں ادا کرنے کے لیے جگہ بدل لی جائے؟

جواب:

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

جی ہاں، اس مسئلے پر دلیل حدیثِ مبارکہ سے حاصل ہوتی ہے، جو حضرت معاویہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے۔ انہوں نے بیان کیا:


«ان النبیِ أَمَرَنَاَ أَنْ لَا تُوصَلَ صَلٰوةٌ بِصَلٰوةٍ حَتّٰی نَتَکَلَّمَ أَوْنَخْرُجَ»

(صحيح مسلم، الجمعة، باب الصلاة بعد الجمعة، ح: ۸۸۳)
’’بے شک رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں یہ حکم دیا ہے کہ ہم ایک نماز کو دوسری نماز کے ساتھ اس وقت تک نہ ملائیں جب تک کہ بات نہ کر لیں یا دوسری جگہ منتقل نہ ہو جائیں۔‘‘

اس حدیث سے حاصل شدہ مسئلہ:

✿ اہلِ علم نے اس حدیث مبارکہ سے یہ مسئلہ اخذ کیا ہے کہ فرض نماز اور سنت نماز کے درمیان کسی صورت میں فاصلہ ہونا چاہیے۔

✿ یہ فاصلہ دو صورتوں میں ممکن ہے:

کلام کرنے کے ذریعے

جگہ کی تبدیلی کے ذریعے

یعنی، فرض نماز ادا کرنے کے بعد سنتیں اسی جگہ نہ پڑھی جائیں، بلکہ یا تو تھوڑی دیر کے لیے بات چیت کی جائے یا دوسری جگہ منتقل ہو کر سنتیں ادا کی جائیں۔

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

1