سوال
کیا تراویح میں امام کے پیچھے نماز پڑھتے ہوئے قرآنِ مجید ہاتھ میں اٹھانا جائز ہے؟
جواب
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
تراویح کی نماز میں اگر کوئی شخص یہ ارادہ کرے کہ وہ امام کے پیچھے قرآنِ مجید کو ہاتھ میں لے کر ساتھ ساتھ پڑھے، تو ایسا کرنا متعدد سنتوں کے خلاف ہے اور اس کی ممانعت مختلف وجوہات کی بنا پر لازم آتی ہے، جنہیں درج ذیل نکات کی صورت میں بیان کیا جا سکتا ہے:
قرآن اٹھا کر پڑھنے کی ممانعت کی وجوہات:
➊ قیام کی سنت کا ترک کرنا:
◈ جب انسان قرآنِ مجید ہاتھ میں اٹھاتا ہے تو وہ قیام کی حالت میں اپنے دائیں ہاتھ کو بائیں ہاتھ پر نہیں رکھ سکتا، حالانکہ یہ سنت طریقہ ہے۔
➋ غیر ضروری حرکات:
◈ قرآنِ مجید کو کھولنا، بند کرنا، اور پھر اسے بغل میں یا جیب میں رکھنا ایسی غیر ضروری حرکات میں شمار ہوتا ہے جو نماز کے دوران مناسب نہیں۔
➌ نماز سے غفلت:
◈ ان حرکات کی بنا پر نمازی کی توجہ نماز سے ہٹ جاتی ہے اور وہ مکمل انہماک کے ساتھ نماز نہیں پڑھ پاتا۔
➍ سجدہ کی جگہ کی طرف نظر نہ رکھنا:
◈ قرآن ہاتھ میں اٹھانے کی صورت میں سجدہ کی جگہ کی طرف دیکھنا ممکن نہیں رہتا، جب کہ سجدہ کی جگہ کی طرف نظر رکھنا سنت اور افضل عمل ہے۔
➎ خشوع و خضوع میں کمی:
◈ اگر نمازی کا دل حاضر نہ ہو تو وہ بعض اوقات بھول بھی جاتا ہے کہ وہ نماز میں ہے یا نہیں۔ جبکہ سنت طریقے سے دائیں ہاتھ کو بائیں ہاتھ پر رکھ کر، سر کو سجدہ کی جگہ کی طرف جھکا کر نماز پڑھنے سے نماز میں خشوع و خضوع قائم رہتا ہے اور نمازی کو اپنی نماز اور امام کی اقتدا کا مکمل احساس رہتا ہے۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب