کیا یہ روایت صحیح ہے؟ – تفصیلی تحقیق و وضاحت
روایت کا متن:
عبدالقادر جیلانی رحمہ اللہ اپنی سند کے ساتھ یہ روایت نقل کرتے ہیں کہ:
"علی رضی اللہ عنہ نے فرمایا: عرفہ (عرفات) کے دن جبرائیل، میکائیل، اسرافیل اور خضر (علیہم السلام) عرفات میں جمع ہوتے ہیں۔”
(غنیۃ الطالبین ص 406)
روایت کی سند کا تفصیلی جائزہ
اس روایت کی سند یوں بیان کی گئی ہے:
’’واخبرنا ناهبة الله بن المبارک قال: انبانا الحسن بن احمد الازهری قال: انبانا ابوطالب ابن احمد ان البکری قال: انبانا اسماعیل قال: حدثنا عباس الدوری قال: انبانا عبیدالله بن اسحاق العطار قال: انبانا محمد بن المبشر القیسی عن عبدالله بن الحسن عن ابیه عن جده عن علی رضی الله عنه قال: یجتمع‘‘
(غنیة الطالبین عربی ۲؍۴۰ و مترجم ص۴۴۷)
سند کے راویوں پر تفصیلی کلام:
1. ھبۃ اللہ بن المبارک
سابقہ سوال کے جواب میں یہ بات واضح کی جاچکی ہے کہ یہ راوی ساقط اور کذاب ہے، یعنی جھوٹا اور ناقابلِ اعتماد۔
2. الحسن بن احمد الازہری، اسماعیل، ابوطالب بن حمدان البکری
ان تین راویوں کی مکمل پہچان اور تحقیق درکار ہے۔ اس سے سند میں مجہول راویوں کی موجودگی کی وجہ سے ضعف آتا ہے۔
3. عبیداللہ بن اسحاق العطار
جمہور محدثین کے نزدیک یہ راوی ضعیف ہے۔
محدثین کے اقوال:
امام بخاری نے فرمایا:
"عندہ مناکیر” یعنی اس کے پاس منکر روایات پائی جاتی ہیں۔
(کتاب الضعفاء بتحقیقی: ص 223)
مزید فرمایا:
"منکر الحدیث” یعنی یہ منکر حدیثیں بیان کرتا تھا۔
(التاریخ الصغیر 2؍305)
امام نسائی نے فرمایا:
"متروک الحدیث” یعنی اس کی حدیث کو ترک کیا گیا ہے۔
(کتاب الضعفاء والمتروکین: ص 402)
حافظ ابن حجر نے روایت نقل کرنے کے بعد لکھا:
"وعبید بن اسحاق متروک الحدیث”
(الاصابہ 1؍439)
(کتاب اللآلی المصنوعہ 1؍168) میں بھی اس راوی کا ذکر ہے۔
4. محمد بن المبشر یا محمد بن میسر
اس راوی کا مکمل تعین نہیں ہوسکا کہ آیا یہ محمد بن المبشر ہے یا محمد بن میسر، لہٰذا یہ بھی سند میں تشویش پیدا کرتا ہے۔
مجموعی نتیجہ:
مندرجہ بالا تجزیے کی روشنی میں یہ بات واضح ہوتی ہے کہ:
◈ اس روایت کی سند میں کذاب، مجہول اور متروک راوی شامل ہیں۔
◈ روایت کی سند سخت کمزور، مشکوک اور اندھیرے میں (یعنی مظلم) ہے۔
◈ اس روایت کو موضوع (من گھڑت) کہنا درست ہے۔
اہم تنبیہ:
خضر علیہ السلام کے زندہ ہونے کا مسئلہ:
یہ بات کسی بھی صحیح حدیث یا صحابی کے اثر سے قطعی طور پر ثابت نہیں کہ حضرت خضر علیہ السلام آج بھی زندہ ہیں۔
بلکہ راجح اور حق بات یہی ہے کہ وہ وفات پا چکے ہیں۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب