ہر صدی کے آخر میں مجدد کی بعثت – حدیث اور اس کی تحقیق
سوال
حدیث "ہر صدی کے آخر میں مجدد آئیں گے” کے بارے میں آپ کی کیا رائے ہے؟ براہِ کرم متن اور رجال کی روشنی میں وضاحت فرمائیں۔
جواب
الحمد للہ، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
مشہور محدث امام ابوداود رحمہ اللہ اس حوالے سے روایت کرتے ہیں:
’’حدثنا سلیمان بن داود المهری: حدثنا ابن وهب: اخبرنی سعید بن ابی ایوب عن شراحیل بن یزید المعافری عن ابی علقمة عن ابی هریره فیهما اعلم۔ عن رسول الله صلی الله علیه وسلم قال: ان الله یبعث لهذه الامة علی راس کل مائة سنة من یجدد لها دینها، قال ابوداود: رواه عبدالرحمن بن شریح الاسکندرانی، لم یجزبه شراحیل‘‘
(سنن ابی داود، کتاب الملاحم، باب 1، حدیث 4291)
یعنی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
"بے شک اللہ تعالیٰ اس امت کے لیے ہر صدی کے سر پر وہ انسان مبعوث فرمائے گا جو اس امت کے دین کی تجدید کرے گا یا کریں گے۔”
روایت کی صحت
یہ روایت "حسن” سند کے ساتھ ثابت ہے۔
- امام حاکم نے بھی اس روایت کو عبداللہ بن وہب کی سند سے نقل کیا ہے:
(المستدرک ۴؍۵۲۲، حدیث ۸۵۹۲)
رجالِ حدیث (روات کا مختصر تعارف)
- سلیمان بن داود المہری
- ثقۃ (ثقہ راوی)
- تقریب التہذیب: 2551
- عبداللہ بن وہب
- ثقۃ، حافظ، عابد
- یدلس کرتے تھے
- تقریب التہذیب: 3294
- سعید بن ابی ایوب
- ثقۃ، ثبت
- تقریب التہذیب: 2274
- شراحیل بن یزید
- صدوق
- صحیح مسلم کے رجال میں سے ہیں
- تقریب التہذیب: 2763
- ابو علقمہ مولیٰ بنی ہاشم
- ثقۃ
- تقریب التہذیب: 8262
شیخ البانی رحمہ اللہ نے بھی اس حدیث کو صحیح قرار دیا ہے:
(الصحیحۃ: 599)
حدیث کے متن کی تشریح
- "علی رأس کل مائة” (ہر صدی کے سر پر)
- اس سے مراد صدی کا اختتام ہے، نہ کہ آغاز۔
- عون المعبود (۴؍۱۷۹)
- "صدی” سے کیا مراد ہے؟
- مراد وہ صدی ہے جو ہجرتِ نبوی کے بعد شمار کی جاتی ہے۔
- زیادہ راجح قول یہی ہے، واللہ اعلم۔
- "یجدد لها دینها” (تجدید دین) سے کیا مراد ہے؟
- دین میں نئے نظریات یا اختراعات نہیں بلکہ اصل دین کی تازہ کاری اور احیاء۔
- فرقہ پرست یا جذباتی لوگ اپنی پسندیدہ شخصیات کو مجدد کہنے لگتے ہیں، لیکن ان کے پاس کوئی شرعی دلیل نہیں ہوتی۔
مشہور شخصیات کے مجدد ہونے کا دعویٰ
- بعض حضرات کہتے ہیں کہ:
- پہلی صدی ہجری کے مجدد: سیدنا عمر بن عبدالعزیز رحمہ اللہ
- دوسری صدی کے مجدد: امام محمد بن ادریس الشافعی رحمہ اللہ
لیکن ان دعووں کی کوئی شرعی بنیاد یا دلیل موجود نہیں، اس لیے اس مسئلے پر خاموشی اختیار کرنا ہی بہتر ہے۔
تنبیہ
- کئی اہل بدعت، جو خود کو اہل سنت، اہل توحید اور علمائے حق کہتے ہیں، بے بنیاد دعوے کرتے ہیں کہ فلاں شخصیت فلاں صدی کا مجدد تھا۔
- یاد رکھیں:
- مجدد وہی ہو سکتا ہے جو:
- کتاب و سنت کا عالم و عامل ہو
- اجماعِ امت کو تسلیم کرتا ہو
- سلف صالحین کے فہم کو مدِنظر رکھتا ہو
- اللہ کے ہاں کون مجدد ہے؟
- یہ کسی کو معلوم نہیں، اس لیے اپنی مرضی کی شخصیات کو بلا دلیل مجدد قرار دینا مردود ہے۔
- مجدد وہی ہو سکتا ہے جو:
ایک عام کلرک کے بارے میں یہ کہنا کہ وہ فلاں ملک کا بادشاہ ہے، یہ اس کے ساتھ مذاق ہے، اسی طرح کسی شخص کو بغیر دلیل کے مجدد کہہ دینا ایک غیر علمی اور لغو دعویٰ ہے۔
ھذا ما عندي، واللہ أعلم بالصواب