دورانِ نماز انگلیاں چٹخانے کا حکم
سوال:
کیا دورانِ نماز میں انگلیاں چٹخانا جائز ہے؟
اگر غلطی سے نماز میں انگلیاں چٹخا لی جائیں تو کیا اس سے نماز باطل ہو جاتی ہے؟
جواب:
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
دورانِ نماز انگلیاں چٹخانا اگرچہ نماز کو باطل نہیں کرتا، لیکن یہ عمل ایک بے فائدہ، عبث اور لغو حرکت شمار ہوتا ہے۔ خاص طور پر اگر یہ حرکت نماز باجماعت کے دوران کی جائے تو یہ دوسروں کے لیے تشویش اور اضطراب کا باعث بن سکتی ہے۔ چنانچہ تنہائی کی نماز کی نسبت باجماعت نماز میں اس حرکت کے نقصانات اور خطرات کہیں زیادہ سنگین ہو جاتے ہیں۔
نماز میں حرکات کی اقسام:
نماز میں حرکات کی پانچ بنیادی اقسام ہیں:
➊ حرکت واجبہ:
ایسی حرکت جس پر نماز کا کوئی واجب فعل موقوف ہو۔
◈ مثال: اگر نمازی کو نماز کے آغاز میں یاد آئے کہ اس کے رومال پر نجاست لگی ہوئی ہے، تو اس پر لازم ہے کہ وہ اسے دورانِ نماز اتار دے۔
◈ دلیل: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نماز ادا فرما رہے تھے کہ جبرئیل علیہ السلام نے آکر اطلاع دی کہ آپ کے جوتوں میں نجاست ہے، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے جوتے اتار دیے اور نماز جاری رکھی۔
اس سے ثابت ہوا کہ یہ حرکت واجب ہے، کیونکہ اس کے بغیر نماز درست نہیں ہوتی۔
➋ حرکت مسنونہ:
ایسی حرکت جس پر نماز کا کمال موقوف ہو۔
◈ مثال: اگر صف میں خلا ہو تو نماز کی حالت میں اس خلا کو پُر کرنے کے لیے نمازی حرکت کرے اور اپنے ساتھی کے قریب ہو جائے۔
◈ یہ حرکت مسنون ہے کیونکہ جماعت کی صورت میں صف کا سیدھا اور مکمل ہونا مسنون عمل ہے۔
➌ حرکت مکروہ:
ایسی حرکت جس کی نماز میں کوئی ضرورت نہ ہو اور نہ ہی اس کا تکمیل نماز سے کوئی تعلق ہو۔
➍ حرکت محرمہ:
ایسی حرکت جو بہت زیادہ، مسلسل اور بے فائدہ ہو۔
◈ مثال: کوئی شخص قیام کی حالت میں فضول حرکت کرتا رہے، اور پھر رکوع، سجدہ یا جلسہ میں بھی وہی حرکت جاری رکھے، یہاں تک کہ نماز کی ہیئت اور کیفیت بالکل ختم ہو جائے اور دیکھنے والا یہ سمجھے کہ یہ شخص نماز میں نہیں ہے۔
◈ ایسی حرکت حرام ہے کیونکہ اس سے نماز باطل ہو جاتی ہے۔
➎ حرکت مباحہ:
وہ حرکت جو مذکورہ بالا اقسام میں سے کسی میں نہ آتی ہو، اور کسی معقول ضرورت کے تحت کی جائے۔
◈ مثال: اگر کسی کو دورانِ نماز کھجلی ہو جائے تو وہ کھجلا سکتا ہے، یا رومال آنکھوں پر گر جائے تو اسے اٹھا سکتا ہے۔
◈ اسی طرح اگر کوئی شخص نمازی سے اجازت طلب کرے اور وہ ہاتھ کے اشارے سے اجازت دے دے تو یہ بھی جائز حرکت ہے۔
خلاصہ:
نماز میں انگلیاں چٹخانا اگرچہ نماز کو فاسد نہیں کرتا، لیکن یہ ایک لغو اور غیر ضروری عمل ہے، خاص طور پر باجماعت نماز میں، جہاں یہ دوسروں کی توجہ بٹا سکتا ہے۔ اس لیے اس سے اجتناب کرنا بہتر اور محتاط عمل ہے۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب