سوال
فرض نماز کے بعد بلند آواز سے اجتماعی ذکر
جواب
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
بعض ممالک میں یہ معمول پایا جاتا ہے کہ فرض نمازوں کے بعد سورۂ فاتحہ، آیت الکرسی اور اذکار کو بلند آواز سے اجتماعی طور پر پڑھا جاتا ہے۔ اس عمل کے بارے میں شریعت کا کیا حکم ہے؟
اجتماعی ذکر کی حیثیت
◈ نماز کے بعد سورۂ فاتحہ، آیت الکرسی اور دیگر اذکار کو اجتماعی انداز میں بلند آواز سے پڑھنا بدعت ہے۔
◈ اس کی وجہ یہ ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اور صحابہ کرام رضی اللہ عنہم سے یہ ثابت نہیں ہے کہ وہ نماز کے بعد اجتماعی طور پر ذکر کیا کرتے تھے۔
◈ اگرچہ ان سے نماز کے بعد بلند آواز سے ذکر کرنا ثابت ہے، لیکن ہر فرد انفرادی طور پر ذکر کیا کرتا تھا، اجتماعی طور پر نہیں۔
انفرادی ذکر بلند آواز سے سنت ہے
◈ بلند آواز سے ذکر کرنا سنت ہے، جیسا کہ صحیح بخاری میں حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے:
«کانَّ رَفْعَ الصَّوْتِ بِالذِّکْرِ حِينَ يَنْصَرِفُ النَّاسُ مِنَ الْمَکْتُوبَةِ َ عَلَی عَهْدِ النَّبِیِّ صَلَّی اللّٰهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ»
(صحیح البخاری، الاذان، باب الذکر بعد الصلاة، ح: ۸۴۱)
ترجمہ: "نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے عہد میں جب لوگ فرض نماز سے فارغ ہوتے، تو بلند آواز سے ذکر کیا جاتا تھا۔”
سورۂ فاتحہ کے بعد ذکر کا کوئی ثبوت نہیں
◈ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے نماز کے بعد سورۂ فاتحہ پڑھنے کی کوئی حدیث معلوم نہیں۔
◈ جو اذکار احادیث میں وارد ہیں، وہ آیت الکرسی، سورۃ الاخلاص، اور معوذتین ہیں۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب