نماز کے بعد ہاتھ اٹھا کر دعا کرنا: شریعت کا حکم اور رہنمائی
ماخوذ: فتاویٰ ارکان اسلام

سوال

نماز کے بعد ہاتھ اٹھا کر دعا کرنا کیسا ہے؟ کیا شریعت میں اس کا کوئی حکم ہے؟

جواب

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

نماز کے بعد ہاتھ اٹھا کر دعا کرنا شریعت کا لازمی حکم نہیں ہے۔ اگر کوئی دعا کرنا چاہے تو نماز کے دوران، بالخصوص تشہد کے بعد دعا کرنا زیادہ افضل اور بہتر عمل ہے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت سے بھی اسی بات کی رہنمائی ملتی ہے۔ حضرت عبد الله بن مسعود رضی اللہ عنہ کی حدیث میں ہے:

«ثُمَّ لِيَتَخَيَّرْ مِن المسألة ما شاءَ»
(صحيح البخاري، الاذان، باب ما يتخير من الدعاء بعد التشهد، ح: ۸۳۵)
"پھر وہ جس قسم کی دعا چاہے، اختیار کرے۔”

نماز کے بعد دعا کرنے کا عمومی طریقہ

◈ بعض عوام الناس کا معمول یہ بن چکا ہے کہ جب بھی وہ نفل نماز ادا کرتے ہیں تو نماز کے اختتام پر فوراً ہاتھ اٹھا کر دعا کرتے ہیں۔
◈ ان میں سے کچھ لوگ اتنی جلدی کرتے ہیں کہ دعا کا کوئی اثر نظر نہیں آتا۔ بلکہ اکثر یہ محسوس ہوتا ہے کہ جیسے انہوں نے دعا کی ہی نہیں۔
◈ عمومی مشاہدہ یہ ہے کہ جب اقامت ہو رہی ہوتی ہے، اور نفل ادا کرنے والا تشہد میں ہوتا ہے، تو وہ سلام پھیرنے کے ساتھ ہی فوراً ہاتھ اٹھاتا ہے۔
◈ بسا اوقات ایسا لگتا ہے، والله أعلم، کہ اس نے صرف ہاتھ اٹھا کر چہرے پر پھیر لیے ہیں، تاکہ وہ "دعا کرنے” کی رسم ادا کر لے، جسے وہ شریعت کا حکم سمجھتا ہے۔

شریعت کی روشنی میں حقیقت

یہ عمل کہ ہر نماز کے بعد ہاتھ اٹھا کر دعا کرنا، شریعت کی طرف سے مقرر کردہ حکم نہیں ہے۔ بلکہ اس درجے میں اس پر اہتمام کرنا کہ اسے لازم سمجھا جائے، بدعت کے زمرے میں آتا ہے۔

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

1