فجر کی قضا رکعت جہراً یا سراً پڑھنا بہتر ہے؟
ماخوذ: فتاویٰ ارکان اسلام

سوال

نمازِ فجر کی اگر ایک رکعت رہ جائے تو اسے جہراً مکمل کرنا چاہیے یا سراً؟
اگر کسی شخص سے نماز فجر کی ایک رکعت قضا ہوگئی ہو، تو کیا وہ باقی رکعت کو بلند آواز (جہراً) سے مکمل کرے یا آہستہ آواز (سراً) سے؟

جواب

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

ایسے شخص کو اختیار حاصل ہے کہ وہ قضا شدہ رکعت کو جہراً (بلند آواز سے) یا سراً (آہستہ آواز سے) مکمل کرے۔ تاہم:

افضل (بہتر) طریقہ یہی ہے کہ وہ سراً مکمل کرے۔

✿ اس کی وجہ یہ ہے کہ ممکن ہے کہ اس کے قریب کوئی دوسرا شخص بھی نماز ادا کر رہا ہو،
✿ اور اس کا جہراً پڑھنا اس شخص کے لیے خلل یا تشویش کا سبب بن جائے۔

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے