امام یحییٰ بن معین کی امام ابوحنیفہ پر توثیق یا جرح؟ تحقیقی جائزہ
ماخوذ : فتاویٰ علمیہ (توضیح الاحکام) ج2ص389

امام یحییٰ بن معین رحمہ اللہ کی امام ابوحنیفہ رحمہ اللہ کے بارے میں توثیق کی حقیقت

سوال:

کیا یہ بات درست ہے کہ امام یحییٰ بن معین رحمہ اللہ نے امام ابوحنیفہ رحمہ اللہ کو ثقہ یا صدوق قرار دیا ہے؟ اس بارے میں تحقیق سے وضاحت فرمائیں۔

جواب:

الحمد للہ، والصلاة والسلام علی رسول اللہ، أما بعد!

امام یحییٰ بن معین رحمہ اللہ کی طرف منسوب امام ابوحنیفہ رحمہ اللہ کی توثیق کے بارے میں جو روایات مروی ہیں، ان کی تفصیلی تحقیق درج ذیل ہے:

امام ابن معین سے توثیق منقول روایات کی تحقیق

➊ "نعم صدوق” والی روایت

ماخذ: جامع بیان العلم وفضلہ (ج2 ص149)، مقام ابی حنیفہ از سرفراز خان صفدر دیوبندی (ص128)
◈ وجوہِ ردّ:
❀ راوی محمد بن الحسین الازدی ضعیف و مجروح ہے (تاریخ بغداد ج2 ص244، ہدی الساری ص382)
❀ ازدی سے امام ابن معین تک سند نامعلوم، روایت منقطع
❀ ازدی سے ابن عبدالبر تک بھی سند نامعلوم

➋ احمد بن محمد البغدادی والی روایت

ماخذ: مناقب کردری (ج1 ص91)، مقام ابی حنیفہ (ص128)
◈ وجوہِ ردّ:
❀ روایت بے سند اور حذف شدہ ہے
❀ احمد بن محمد البغدادی کی شخصیت مجہول ہے

➌ قسم کھا کر ثقہ قرار دینے والی روایت

ماخذ: مناقب موفق المعتزلی (ج1 ص192)، مناقب کردری (ج1 ص220)
◈ وجوہِ ردّ:
❀ ابتدائی راوی موفق بن احمد معتزلی رافضی ہے، اس کی توثیق کسی معتبر محدث سے ثابت نہیں
❀ سلسلۂ اساتذہ میں اکثر راوی ضعیف، رافضی، معتزلی یا مجہول ہیں

➍ محمد بن سعد العوفی کی روایت

◈ ماخذ: تاریخ بغداد (ج13 ص419)، تحفۃ الاحوذی (مقدمہ ص81)، تہذیب التہذیب (ج10 ص457-458)
◈ وجوہِ ردّ:
❀ محمد بن سعد العوفی کو جمہور نے ضعیف کہا
❀ ان کے شاگرد اور ان کے شاگرد کا شاگرد مجہول الحال

➎ صالح بن محمد الاسدی کی روایت

ماخذ: تہذیب التہذیب (ج10 ص450)، تحفۃ الاحوذی (ص81)
◈ وجوہِ ردّ:
❀ روایت بے سند ہے، کسی کتاب میں اس کی سند نہیں ملتی

➏ احمد بن حجر مکی الہیتمی کی روایت

ماخذ: الخیرات الحسان (ص48)
◈ وجوہِ ردّ:
❀ بے سند روایت ہے اور احمد بن حجر بعد کے زمانے کا بدعتی ہے

➐ عبداللہ بن احمد بن ابراہیم الدورقی کی روایت

ماخذ: الانتقاء لابن عبدالبر (ص127)، الجواہر المضیہ (ج1 ص29)
◈ وجوہِ ردّ:
❀ ابن الدخیل الصیدلانی مجہول الحال ہے
❀ ان کا استاذ احمد بن الحسن الحافظ غیرمتعین ہے

➑ عباس بن محمد الدوری والی روایت

ماخذ: تاریخ بغداد (ج13 ص449)
◈ وجوہِ ردّ:
❀ راوی احمد بن عبدالرحمٰن بن الجارود الرقّی کذاب ہے (تاریخ بغداد ج2 ص247)

➒ نصر بن محمد البغدادی والی روایت

ماخذ: تاریخ بغداد (ج13 ص449)
◈ وجوہِ ردّ:
❀ نصر بن محمد نامعلوم ہے، اگر اسے مضر بن محمد سمجھا جائے تو سند صحیح بن سکتی ہے

➓ احمد بن محمد القاسم بن محرز والی روایت

ماخذ: تاریخ بغداد (ج13 ص449)
◈ وجوہِ ردّ:
❀ احمد بن محمد مجہول
❀ جعفر بن درستویہ اور احمد بن مسعدہ دونوں مجہول

خلاصہ

امام یحییٰ بن معین رحمہ اللہ سے امام ابوحنیفہ رحمہ اللہ کی توثیق کے تمام منقول اقوال ضعیف یا موضوع ہیں۔ ان میں سے کوئی بھی روایت صحیح یا حسن درجے کی نہیں، لہٰذا ان سے استدلال کرنا درست نہیں۔

صدیوں بعد کی بے سند توثیقات کی حقیقت

امام احمد بن حجر مکی الہیتمی وغیرہ نے جو اقوال نقل کیے ہیں وہ:
❀ بے سند
❀ بعد کے زمانے کی
❀ اکثر مجروح یا بدعتی راویوں سے منقول ہیں

امام ابن معین سے امام ابوحنیفہ پر جرح اور تضعیف کی روایتیں

➊ "لا یکتب حدیثہ”

ماخذ: الکامل فی ضعفاء الرجال (ج7 ص2473)، تاریخ بغداد (ج13 ص450)
سند: صحیح
راوی: ابن عدی (ثقہ، معتدل)

➋ "لم یکن فی الحدیث بشی”

ماخذ: کتاب السنۃ لعبداللہ بن احمد (ص402)
سند: صحیح
راوی: ابوالفضل حاتم بن اللیث الخراسانی (ثقہ)

➌ مرسل روایت کا انکار

قول: ’’ھٰذا من قول عبداللہ بن شداد‘‘
ماخذ: من کلام یحییٰ بن معین فی الرجال (ص121، رقم 397)
راوی: یزید بن الہیثم (ثقہ)

➍ "کان یضعف فی الحدیث”

ماخذ: الضعفاء للعقیلی (ج4 ص285)، تاریخ بغداد (ج13 ص450)
سند: حسن
راوی: محمد بن عثمان بن ابی شیبہ (حسن الحدیث)

➎ "ابویوسف اوثق منه”

ماخذ: تاریخ بغداد (ج13 ص449)
سند: صحیح
راوی: جعفر بن ابی عثمان الطیالسی (ثقہ)

نتیجہ

امام یحییٰ بن معین رحمہ اللہ سے امام ابوحنیفہ رحمہ اللہ کی توثیق کسی صحیح یا حسن روایت سے ثابت نہیں، بلکہ متعدد صحیح اور حسن اسناد سے جرح و تضعیف ثابت ہے۔

تبصرہ بر جھوٹے دعوے

عبدالغفار دیوبندی نے امام ابن معین کو "الحنفی المقلد” لکھا، جو سراسر جھوٹ ہے۔ امام ابن معین نہ مقلد تھے، نہ حنفی، بلکہ ایک عظیم محدث اور جلیل القدر عالم تھے۔ مقلد عالم نہیں ہوتا بلکہ جہلاء میں شمار ہوتا ہے، جیسا کہ حافظ ابن عبدالبر اور ابن القیم نے تصریح کی ہے:

"قالوا: والمقلد لاعلم له ولم یختلفوا فی ذلک”
(جامع بیان العلم وفضلہ ج2 ص117، اعلام الموقعین ج2 ص197)

"واذا کان المقلد لیس من العلماء باتفاق العلماء لم یدخل فی شی من هذه النصوص”
(اعلام الموقعین ج2 ص200)

✅ نتیجۂ تحقیق:

امام یحییٰ بن معین رحمہ اللہ سے امام ابوحنیفہ رحمہ اللہ کی کوئی معتبر اور قابلِ اعتماد توثیق ثابت نہیں۔ بلکہ متعدد صحیح روایات سے جرح و تضعیف کا ثبوت ملتا ہے۔

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

1