اذان کے بعد کی دعا میں "انک لا تخلف المیعاد” کہنا کیسا؟
ماخوذ : فتاویٰ ارکان اسلام

اذان کے بعد کی دعا میں ’’اِنَّکَ لَا تُخْلِفُ الْمِيْعَادَ‘‘ کے الفاظ شامل کرنا کیسا ہے؟

سوال

اذان کے بعد کی جو مسنون دعا ہے، کیا اس میں درج ذیل الفاظ:
’’اِنَّکَ لَا تُخْلِفُ الْمِيْعَادَ‘‘
کا اضافہ کرنا درست ہے؟

جواب

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

اس مسئلے میں محدثین کے درمیان اختلاف پایا جاتا ہے۔ تفصیل درج ذیل ہے:

1. اختلاف کا پس منظر

◈ بعض محدثین نے اس جملے کو "شاذ” قرار دیا ہے۔
◈ ان کے مطابق یہ الفاظ اکثر راویوں نے روایت نہیں کیے، حالانکہ جس مقام پر یہ دعا ذکر کی جاتی ہے، وہاں اس طرح کے الفاظ حذف نہیں کیے جانے چاہئیں کیونکہ وہ مقام دعا اور اللہ تعالیٰ کی ثنا کا ہے۔

2. مؤیدین کی رائے

◈ جن علماء نے "اِنَّکَ لَا تُخْلِفُ الْمِيْعَادَ” کے الفاظ کو درست اور صحیح قرار دیا ہے، ان میں شیخ عبدالعزیز بن باز رحمہ اللہ بھی شامل ہیں۔
◈ ان کا کہنا ہے کہ یہ اضافہ قابل قبول ہے کیونکہ امام بیہقی نے اس دعا کو صحیح سند کے ساتھ روایت کیا ہے۔

◈ حوالہ: (فتاویٰ اللجنة: ۸۸/۶)

3. نتیجہ

◈ اس مسئلے میں دونوں رائے موجود ہیں:

➊ ایک جماعت اسے شاذ قرار دے کر رد کرتی ہے۔
➋ دوسری جماعت اسے صحیح سند کی بنیاد پر قبول کرتی ہے۔

◈ لہٰذا، جو شخص یہ الفاظ اذان کے بعد کی دعا میں شامل کرے، اس پر نکیر نہیں کی جائے گی کیونکہ معتبر علماء نے اس کو صحیح بھی قرار دیا ہے۔

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

1