اذان کے دوران "رضیت باللہ رباً” کے کلمات کب پڑھیں؟
ماخوذ: فتاویٰ ارکان اسلام

سوال

حدیث میں آیا ہے کہ انسان مؤذن کی پیروی کرتے ہوئے یہ کلمات کہے:
(رَضِيْتُ بِاللّٰهِ رَبًّا وَّبِالْاِسْلَامِ دِيْنًا وَّبِمُحَمَّدٍ رَّسُوْلًا)
تو سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ یہ کلمات کس وقت کہے جائیں؟

جواب

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

حدیث سے ظاہر ہوتا ہے کہ یہ کلمات اس وقت کہنے چاہئیں جب مؤذن یہ کہے:
(اَشْهَدُ اَنْ لَا اِلٰهَ اِلاَّ اللّٰهُ وَاَشْهَدُ اَنَّ مُحَمَّدًا رَّسُوْلُ اللّٰهِ)
اور سامع اس کی متابعت میں انہی الفاظ کا جواب دے، تب ان کے بعد یہ الفاظ کہے:
(رَضِيْتُ بِاللّٰهِ رَبًّا وَّبِالْاِسْلَامِ دِيْنًا وَّبِمُحَمَّدٍ رَّسُوْلًا)

اس کی بنیاد درج ذیل حدیث نبوی پر ہے:

«مَنْ قَالَ حِيْنَ يَسْمَعُ الْمُؤَذِّنَ: اَشْهَدُ اَنْ لَّا اِلٰهَ اِلاَّ اللّٰهُ وَحْدَهُ لَا شَرِيْکَ لَهُ وَاَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُهُ وَرَسُوْلُهُ رَضِيْتُ بِاللّٰهِ رَبًّا وَّبِمُحَمَّدٍ رَّسُوْلًا وَبِالْاِسْلَامِ دِيْنًا»
(صحيح مسلم، الصلاة، باب استحباب القول مثل قول الموذن… ح: ۳۸۶ (۱۳))

ترجمہ:
"جو شخص مؤذن کی اذان سنتے ہوئے یہ کہے: میں گواہی دیتا ہوں کہ اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں، وہ اکیلا ہے، اس کا کوئی شریک نہیں، اور بے شک محمد ﷺ اللہ کے بندے اور اس کے رسول ہیں، میں اللہ کے رب ہونے پر، محمد ﷺ کے رسول ہونے پر اور اسلام کے دین ہونے پر راضی ہوں۔”

ایک اور روایت کی وضاحت

ایک دوسری روایت میں یہ الفاظ بھی موجود ہیں:
(مَنْ قَالَ وَاَنَا اَشْهَدُ)
یعنی: "جو یہ کہے کہ میں بھی گواہی دیتا ہوں۔”

یہ روایت اس بات کی مزید وضاحت کرتی ہے کہ جب مؤذن کہے:
(اَشْهَدُ اَنْ لَّا اِلٰهَ اِلاَّ اللّٰهُ)
تو اس کے فوراً بعد سامع کو چاہیے کہ یہ کلمات کہے کیونکہ "واو” حرفِ عطف ہے، اور اس سے مراد یہ ہے کہ سامع کو مؤذن کے کلمات کے بعد ان کا جواب دینا اور اس کے ساتھ ان مخصوص الفاظ کا اضافہ کرنا چاہیے۔

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

1