اکیلے نماز پڑھنے والے کے لیے اذان و اقامت کا شرعی حکم
ماخوذ: فتاویٰ ارکان اسلام

سوال

اکیلے نماز پڑھنے والے شخص کے لیے اذان اور اقامت دینا کیا شرعی حیثیت رکھتا ہے؟ کیا اس پر اذان اور اقامت واجب ہیں یا نہیں؟

جواب

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

اکیلے نماز ادا کرنے والے شخص کے لیے اذان اور اقامت دینا سنت ہے، واجب نہیں۔ اس کی بنیادی وجہ یہ ہے کہ اکیلا شخص جماعت سے خالی ہوتا ہے، یعنی اس کے ساتھ کوئی اور افراد موجود نہیں ہوتے جن کے لیے اذان دی جائے۔

البتہ چونکہ اذان:

اللہ تعالیٰ کے ذکر کا ذریعہ ہے،
دینی تعلیم کا حصہ ہے،
✿ اور نماز اور فلاح کی طرف بلانے کا اعلان ہے،

اس لیے اذان دینا مستحب (پسندیدہ) عمل ہے، اور اسی طرح اقامت بھی سنت ہے۔

اذان کے استحباب پر دلیل

اذان کے مستحب ہونے پر درج ذیل حدیث دلیل ہے، جو حضرت عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے۔ وہ بیان کرتے ہیں:

«يَعْجَبُ رَبُّکُْ مِنْ رَاعِی غَنَمٍ علی رَأْسِ الشَظِيَّةٍ للجَبَلٍ يُؤَذِّنُ لِلصَّلَاةِ: فَيَقُولُ اللّٰهُ:َّ انْظُرُوا إِلَی عَبْدِی هَذَا يُؤَذِّنُ وَيُقِيمُ للصَّلَاةَ يَخَافُ مِنِّی قَدْ غَفَرْتُ لِعَبْدِی وَأَدْخَلْتُهُ الْجَنَّةَ»
(مسند احمد: ۴/ ۱۴۵، ۱۵۷ وسنن ابی داود، الصلاة باب الاذان فی السفر، ح: ۱۲۰۳ واللفظ له)

ترجمہ:
"تمہارا رب عزوجل بکریوں کے اس چرواہے سے خوش ہوتا ہے جو کسی پہاڑ کی بلند چوٹی پر ہو اور نماز کے لیے اذان دے اور نماز پڑھے۔ اللہ عزوجل ارشاد فرماتے ہیں: میرے اس بندے کو دیکھو جو نماز کے لیے اذان دیتا ہے اور اقامت کہتا ہے، اس حال میں کہ وہ مجھ سے ڈرتا ہے، میں نے اپنے بندے کو بخش دیا اور اسے جنت میں داخل کر دیا۔”

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

1