تارک نماز اولاد اور والدین کے فرائض
سوال:
اگر بیٹے یا خاندان کے دیگر افراد نماز نہ پڑھیں تو ایسے میں والدین پر کیا ذمہ داریاں عائد ہوتی ہیں؟
جواب:
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
جب اولاد خصوصاً بیٹے نماز ادا نہ کریں تو والدین پر لازم ہے کہ وہ انہیں نماز کی پابندی کی تاکید کریں۔ والدین کو چاہیے کہ وہ:
✿ زبانی نصیحت کے ذریعے انہیں نماز کی اہمیت سمجھائیں۔
✿ واضح حکم دے کر نماز کا پابند بنائیں۔
✿ اگر ان طریقوں سے فائدہ نہ ہو تو جسمانی سزا کے ذریعے بھی نماز کا پابند بنایا جا سکتا ہے۔
اس بارے میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے:
«وَاضْرِبُوْهُمْ عَلَيْهَا لِعَشْرِ»
(مسند احمد: ۲/ ۱۷۸، سنن ابی داؤد، الصلاة، باب متی یؤمر الغلام بالصلاة، حدیث: ۴۹۵، وھو فی صحیح الجامع، حدیث: ۵۸۶۸)
ترجمہ:
"اور جب وہ دس سال کے ہو جائیں تو نماز نہ پڑھنے پر انہیں مارو۔”
اگر جسمانی سزا سے بھی اصلاح نہ ہو
اگر تمام تر کوششوں کے باوجود بیٹے نماز کے پابند نہ ہوں تو:
✿ والدین کو چاہیے کہ حکومت کے ذمہ دار افراد کو اطلاع دیں تاکہ وہ مناسب کارروائی کر کے ان کو نماز کا پابند بنائیں۔
✿ اس معاملے میں خاموشی اختیار کرنا جائز نہیں، کیونکہ یہ برائی پر رضامندی شمار ہوگی۔
ترک نماز کی سنگینی
✿ نماز چھوڑنے والا شخص کافر اور اسلام سے خارج سمجھا جاتا ہے۔
✿ ایسا شخص ابدی جہنمی ہے۔
✿ جب وہ مر جائے تو:
◈ اسے غسل دینا جائز نہیں۔
◈ اس کی نمازِ جنازہ ادا نہیں کی جائے گی۔
◈ اسے مسلمانوں کے قبرستان میں دفن کرنا بھی جائز نہیں۔
دعا
ہم اللہ تعالیٰ سے دعا کرتے ہیں کہ وہ ہمیں اور ہماری نسلوں کو اس آزمائش سے محفوظ رکھے۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب