نماز فجر کو مؤخر کرنے کا شرعی حکم اور اس کا انجام
ماخوذ : فتاویٰ ارکان اسلام

فجر کی نماز کو مؤخر کرنا – شرعی حکم

سوال:

جو شخص نماز فجر کو اتنی تاخیر سے ادا کرے کہ اس کا وقت ہی ختم ہو جائے، اس کے بارے میں کیا شرعی حکم ہے؟

جواب:

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

ایسے افراد جو فجر کی نماز کو اتنی تاخیر سے پڑھتے ہیں کہ اس کا وقت گزر جاتا ہے، ان کے متعلق شرعی حکم درج ذیل تفصیل کے ساتھ ہے:

➊ فجر کی نماز وقت کے بعد ادا کرنا اور حلال سمجھنا

◈ اگر کوئی شخص فجر کی نماز کو وقت ختم ہونے کے بعد جان بوجھ کر اس عقیدے کے ساتھ ادا کرے کہ ایسا کرنا جائز یا حلال ہے، تو یہ اللہ عزوجل کے ساتھ کفر شمار ہوگا۔
◈ اس کی وجہ یہ ہے کہ بغیر کسی شرعی عذر کے نماز کو اس کے مقررہ وقت سے مؤخر کرنے کو حلال سمجھنا کتاب و سنت اور امت کے اجماع کے خلاف ہے، اور یہ عمل انسان کو کفر کے دائرے میں لے جاتا ہے۔

➋ وقت کے بعد نماز پڑھنا لیکن گناہ سمجھنا

◈ اگر کوئی شخص نماز کو وقت سے مؤخر کرتا ہے، لیکن اسے جائز نہیں سمجھتا بلکہ اپنے اس عمل کو گناہ مانتا ہے اور اس کی تاخیر کی وجہ نیند یا نفس پر قابو نہ پانا ہو، تو ایسے شخص کو چاہیے کہ:
اللہ تعالیٰ کے حضور توبہ کرے
❀ اور آئندہ ایسا عمل ترک کر دے۔

➌ اللہ تعالیٰ کی رحمت سے ناامید نہ ہوں

◈ اللہ تعالیٰ نے ہر گناہ سے توبہ کا دروازہ کھول رکھا ہے، یہاں تک کہ وہ شخص بھی جس سے بہت بڑا گناہ یا کفر سرزد ہو، توبہ کر کے معافی حاصل کر سکتا ہے۔

◈ اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے:
﴿ قُل يـعِبادِىَ الَّذينَ أَسرَفوا عَلى أَنفُسِهِم لا تَقنَطوا مِن رَحمَةِ اللَّهِ إِنَّ اللَّهَ يَغفِرُ الذُّنوبَ جَميعًا إِنَّهُ هُوَ الغَفورُ الرَّحيمُ ﴿٥٣﴾﴾
… سورة الزمر
’’اے پیغمبر (میری طرف سے) لوگوں سے کہہ دو کہ اے میرے بندو! جنہوں نے اپنی جانوں پر زیادتی کی ہے، اللہ کی رحمت سے ناامید نہ ہونا، بے شک اللہ سب گناہوں کو بخش دیتا ہے، بلا شبہ وہی تو بخشنے والا مہربان ہے۔‘‘

➍ اصلاح کی کوشش اور ذمہ داری

◈ جس شخص کو اس مسئلے کی صحیح شرعی حقیقت معلوم ہو، وہ دوسروں کو نصیحت کرے اور نیکی کی طرف متوجہ کرے۔
◈ اگر وہ لوگ نصیحت مان لیں اور توبہ کر لیں تو بہت اچھی بات ہے، لیکن اگر وہ باز نہ آئیں تو ان کی شکایت متعلقہ اداروں تک پہنچائی جائے تاکہ:
❀ شکایت کرنے والا اپنی ذمہ داری سے بری الذمہ ہو جائے
❀ اور متعلقہ ادارے ایسے لوگوں کی اصلاح کے لیے اقدامات کریں۔

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

1