استحاضہ کے دوران نماز اور روزہ کا مکمل شرعی طریقہ
ماخوذ : فتاویٰ ارکان اسلام

استحاضہ کے خون کے دوران عورت نماز اور روزہ کیسے ادا کرے؟

سوال:

جس عورت کو استحاضہ کا خون جاری ہو، وہ نماز کیسے پڑھے اور روزہ کب رکھے؟

جواب:

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

جب کسی عورت کو استحاضہ (بیماری کا خون) آ رہا ہو تو اس کی عبادات کے حوالے سے درج ذیل احکام ہیں:

■ حیض اور استحاضہ میں فرق کی بنیاد پر عمل

◈ عورت کو چاہیے کہ وہ اپنی سابقہ حیض کی عادت کو مدنظر رکھے۔
◈ مثال کے طور پر، اگر کسی عورت کو ہر ماہ کے ابتدائی چھ دن حیض آتا تھا تو وہ ہر ماہ انہی چھ دنوں کو حیض شمار کرے گی۔
◈ ان چھ دنوں میں:
✿ نہ نماز پڑھے گی۔
✿ نہ روزہ رکھے گی۔
◈ جب یہ چھ دن مکمل ہو جائیں:
✿ تو وہ غسل کرے گی۔
✿ اور اس کے بعد نماز اور روزہ شروع کرے گی، گویا کہ یہ استحاضہ کے دن ہیں۔

■ نماز پڑھنے کا طریقہ استحاضہ کی حالت میں

صفائی کا اہتمام:
✿ عورت کو چاہیے کہ اپنی شرمگاہ کو اچھی طرح دھوئے۔

لنگوٹ یا پٹی باندھنا:
✿ صفائی کے بعد لنگوٹ (یا کپڑا) باندھ لے تاکہ خون پھیل نہ سکے۔

وضو کا حکم:
✿ وضو صرف فرض نماز کے وقت کے داخل ہونے کے بعد کرے، وقت شروع ہونے سے پہلے نہ کرے۔

نماز کی ادائیگی:
✿ وضو کے بعد نماز ادا کرے۔
✿ اگر وہ نفل نماز ادا کرنا چاہے تو بھی اسی ترتیب سے وضو کرے اور نماز پڑھے۔

■ نمازیں جمع کرنے کی اجازت

◈ اگر عورت کو اس حالت میں وضو اور صفائی کی مشقت درپیش ہو تو:
ظہر اور عصر کی نمازیں ایک وقت میں جمع کر کے پڑھ سکتی ہے۔
مغرب اور عشاء کی نمازیں بھی ایک وقت میں جمع کر سکتی ہے۔
◈ اس طرح اس کو صرف تین مرتبہ صفائی، لنگوٹ باندھنے، اور وضو کرنے کی ضرورت پڑے گی:

➊ فجر کے لیے ایک بار۔
➋ ظہر اور عصر کے لیے ایک بار۔
➌ مغرب اور عشاء کے لیے ایک بار۔

یہ رخصت مشقت کی وجہ سے دی گئی ہے تاکہ اسے بار بار کی مشقت سے بچایا جا سکے۔

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

1